امتحان میں کامیابی کے لیے:
"امتحان میں کامیابی” امتحان میں کامیابی کیلئے بہت سے وظائف موجود ہیں. لیکن ہم اس سے پہلے کچھ باتوں کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے
- امتحان کی تیاری کیسے کریں
- خوف طاری ہو جانا
- امتحان کی رات طالب علم کو کیا کرنا چاہیے؟
- خوف طاری ہو جانا
- ماں کے جادوئی جملے
- ماں کو بچے کو کیابتایا جاتا ہے
- وقت کا صحیح استعمال کامیابی کی کنجی ہے
- امتحان کے وقت صحت کا خاص خیال رکھیں
- بچے کی ناکامی کو بھی گلے لگانا چاہیے!
- ان سے بیٹھ کر بات کی جائے وجوہات جاننے جائے
- وظیفے
امتحان کی تیاری کیسے کریں؟ امتحان میں کامیابی
بہت سے طالب علم امتحان کے سہی طریقے کار سےناواقف ہوتے ہیں. جس کی وجہ سے ان کو بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔ طالب علم کو بے چینی سی رہتی ہے. ایک طالب علم کو ہر وقت پریشان رہتی ہے. کہ اس کا امتحان اچھا ہوگا یا نہیں اچھا ہوگا. جب کہ ایک طالب علم کو امتحانی دنوں میں بہت سی معلومات اکٹھی کرنے میں مصروف ہوتا ہے. کہ مجھے کہاں کہاں سے اپنے امتحان کے لئے تیاری کرنے کا موقع مل جائے. اور میں اس کی تیاری بہت اچھے سے کر لو. اور وہ بہت محنت کرتا ہے. اور اپنےامتحانوں میں اچھے نمبروں سے پاس ہوتا ہے۔
اس کو بھی لازمی پڑھے۔
پاکستان میں تعلیم تو مل رہی ہے۔ لیکن تربیت بلکل صفر ہے۔ ہم اپنے بچوں کی اچھی تربیت کیسے کر سکتے ہیں.
لڑکی کی شادی کے لئے وظیفہ
امتحان کی رات طالب علم کو کیا کرنا چاہیے؟
طالب علم کو چاہیے! کہ وہ امتحان کی رات اپنے ذہن کو پرسکون رکھے۔ تاکہ کل کے جوابات امتحان میں پرسکون طریقے سے حل کر سکے۔ اور اعلی نمبروں سے کامیابی کو حاصل کر سکے۔ امتحان کی رات میں طالب علم کو اپنی غذا کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ اور ایسا کھانا کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ جو بدہضمی کا باعث بنے۔ اور پھر وہ مشکلات پیدا کرے۔ طالب علم کی امتحان کی پوری رات بے چینی اور بے قراری میں گزر جاتی ہیں۔ جس سے اس کا امتحان متاثر ہوتا ہے۔ اور امتحانپر توجہ نہیں دے پاتا۔ جس کی وجہ سے اس کے نمبر پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے۔ اور رزلٹ بہت ناکام سا آتا ہے
امتحان میں کامیابی: خوف طاری ہو جانا:
ایک طالب علم کو امتحان کے دنوں میں دل میں ہر وقت خوف رہتا ہے۔ کہ اس کا پیپر اچھے ہوں گے۔ یا نہیں ہوں گے۔ پتہ نہیں وہ کچھ لکھ سکے گا۔ یا نہیں رلکھ سکے گا۔ وہ اسی خوف اور پریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ اس لیے ایک طالب علم کو بے چینی اور خوف طاری سے بچنا چاہیے۔ کیونکہ یہ بے چینی ایک طالب علم کے اعضاء کو بہت متاثر کرتی ہے۔ ان تمام چیزوں کا علاج ہی اللہ تعالی کی ذات پر کامل بھروسہ کرتے ہوئے۔ خود اعتمادی کے ساتھ امتحان دینا چاہیئے۔ اور اپنے آپ سے خوف طاری کو ختم کرنا چایئے۔ اور پرسکون طریقے سے امتحان دنا چایئے۔
امتحان میں کامیابی ماں کے جادوئی جملے:
ماں کے جادوئی جملے جو بچے کے لیے مفید ثابت ہوگے۔ امتحان کے دوران بچوں سے جو بھی مثبت باتیں کی جائیں گی۔ ان کے ذہن پر اچھا اثر ڈالتی ہیں۔ کہ جب بچے کو کہا جاتا ہے۔ کہ ہمیں تمہاری کارگردگی پر پورا بھروسہ ہے۔ عام طور پر بچے امتحان کے دوران بہت تناؤ میں رہتے ہیں۔ اس دوران بچے کی حوصلہ افزائی ضرور کرنی چاہیے۔ اس کے لیے ایسے جملے استعمال کرنے چاہیے۔ جو کہ بچوں کے لیے بہترین ثابت ہو۔ اور اس کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔ اس حوالے سے بچوں کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے۔ مثلا
ماں کو بچے کو کیابتایا جاتا ہے:
بچے کو بتایا جاتا ہے۔ کہ پوری محنت سے امتحان کی تیاری کے لیے کوشش کرو کامیابی اللہ تعالی کے انشاءاللہ دے گے۔ وقت کی پابندی کے ساتھ پڑھائی کرو۔ اور اپنے کھانے پینے کا خاص خیال رکھو۔ تا کہ آپ کی صحت پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔ ہمیں تمہاری کارکردگی پر پورا یقین ہے۔ اسے مثبت و حوصلہ افزائی جملہ بچے کے لیے بے حد مفید ثابت ہوتے ہیں۔
وظیفہ: 1: امتحان میں کامیابی
اس دعا کو کثرت سے پڑھے۔ امتحان کے دوران۔ اور اپنے اللہ سے دعا مانگے۔
وقت کا صحیح استعمال کامیابی کی کنجی ہے:
ماں کی گود بچے کی پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔ بچہ ماں سے ہر وقت رابطے میں رہتا ہے۔ اور سیھکتا ہے۔ اور ہر بات کو توجہ سے سنتا ہے۔
جب وقت ہوتا ہے۔ اس کا صحیح استعمال ہی کامیابی کی کنجی ہے۔ ہمیں چاہیے۔ کہ بچوں کا جو بھی ٹائم ہوتا ہے۔ اس کی روٹین کو اچھا بنائے۔ اور پڑھنے کا ٹائم ٹیبل بنائے۔ ٹی وی دیکھنے کا ٹائم، بچوں کے سونے کا ٹائم، کھانا کھانے کا ٹائم اور بڑوں کے ساتھ گپ شپ لگانے کا ٹائم ہونا چاہیے۔ اس پر عمل کرکے بھی کوئی بچہ کامیابی و کامرانی حاصل کرسکتا ہے۔ اور یہ سب والدین کی تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔
امتحان کے وقت صحت کا خاص خیال رکھیں:
طالب علم کوامتحان کی تیاری میں اپنی صحت کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ایسی غذا سے پرہیز کرنا چاہیے۔ جس سے اس کی طبیعت پر برا اثر پڑ سکے۔ اچھے صحت کے لیے طالب علم کو اپنی نیند کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ وقت پر سونا چایئے۔ اور وقت پر اٹھنا چاہیے۔ آپ تندرست توانا رہ سکے گے۔ امتحان گاہ میں جاتے وقت یہ دعا کو لازمی پڑھیں۔ اور وہ دعا یہ ہے
بچے کی ناکامی کو بھی گلے لگانا چاہیے!
ہمارے ہاں ہمت اور حوصلہ افزائی کا فقدان ہیں۔ ہم ناکامی کو زندگی کی ناکامی سمجھتے ہیں۔ انہیں بٹھا کر کہا جائے۔ کہ بیٹا کوئی بات نہیں کامیابی اور ناکامی زندگی کا ہی حصہ ہیں۔ کسی نے اس ناکامی کی وجوہات جاننے کی کوشش نہیں کی وجہ کچھ بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن دباؤ بچے پر بہت ہی برا اثر ڈالتی ہیں۔
ان سے بیٹھ کر بات کی جائے وجوہات جاننے جائے۔
والدین بچے کو کمزوربنا دیتے ہیں خود کے حالات پر نظر ڈالیے۔ ایک گھر کے ماحول کی وجہ سے بچے پر اثر پڑتا ہے۔ یا تو بچے کو کوئی پریشانی ہو سکتی ہے۔ دوستو کا ماحول اس سے بات کرنی چاہیے۔ اور جاننے کی کوشش کرے۔ اور آپ ایک نیا دستور بنائے۔ اور بچے کی ناکامی کو اس طرح سے اپریشیٹ کرنا چاہیئے۔ اس کو سمجھایا بھی جا سکے۔ اس کو ڈانڈا بھی جا سکے۔ لیکن پیار کی مارمارنے سے وہ امتحان میں کامیاب ہو۔ اور آپ اس کو مبارکباد دے سکے۔