"محبت، دوستی اور جادو”کالج میں دو سہیلیاں کی اکٹھی پڑتی تھی۔ دونوں میں بہت گہری دوستی تھی۔ ایک دوسرے کے گھر میں بہت زیادہ آنا جانا لگا رہتا تھا۔ کالج میں ساری لڑکیاں دیکھ کر ان دونوں سے جیلیس ہوا کرتی تھی۔ ایک کا نام آمنہ تھا۔ اور دوسری کا نام سنیہ تھا۔ آمنہ بہت ضدی لڑکی تھی۔ وہ کسی کی نہ سنتی تھی۔ بس اپنی مرضی کرتی تھیں۔ کیوں کہ آمنہ ایک امیر گھرانے سے تھی۔ اس کا بہت زیادہ نخرہ ہوا کرتا تھا۔
سہیلی سنیہ:
ٹیچر بھی آمنہ سے بہت تنگ آ گئی تھی۔ کیونکہ کالج میں وہ اپنی مرضی سے پڑھتی تھی۔ ٹیچر کو بھی کچھ نہ سمجھتی تھی۔ اس کی سہیلی اس کے مزاج کو سمجھتی تھی۔ آمنہ اپنی سہیلی سنیہ کی بات مان لیتی تھی۔ آمنہ گھر میں سب سے چھوٹی بیٹی تھی۔ ماں باپ بہن بھائی سب اس سے بہت پیار کرتے تھے۔
ہر اچھی بری بات اس کی مان جایا کرتے تھے۔ گھر والوں نے اسے اتنا پیار لاڈ کی وجہ سے امنہ بہت بگڑ گئی تھی۔ یہ دونوں سہلیاں ایک ہی محلے میں رہتی تھیں۔ سنیہ کے گھر والے کے مالی حالات خراب تھے۔ آمنہ کبھی کبھی اپنی سہیلی سنیہ کو اپنے ساتھ گاڑی میں کالج لے جایا کرتی تھی۔ اور کبھی وہ کالج اکیلے بھی چلی جایا کرتی تھیں۔ ایک دن کیا ہوا ہوا ہم دونوں جیسے ہی کالج سے نکلی۔
لڑکیوں سے بات:
ایک لڑکا سامنے آ کر کھڑا ہو گیا۔ اس نے سنیہ کو مخاطب کرکے کہا۔ کیا آپ سنیہ ہو۔ سنیہ بہت پریشان ہوگی۔ کہ اس اجنبی کو میرا نام کا کیسے پتہ ہو سکتا ہے۔ کہ میرا نام سنہ ہے۔ میں گھر آ گئی آمنہ نے مجھے تسلی دی۔ کہ پریشان مت ہو۔ یہ لڑکوں کی عادت ہوتی ہے۔
لڑکے اسی طرح لڑکیوں سے بات کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آپ پریشان مت ہوں۔ میں ہوں نہ سب کچھ سنبھال لوں گی۔ سنیہ تو گھبراہٹ کے مارے پسینہ پسینہ ہو رہی تھی۔ آمنہ نے کہا۔ کہ کل سے تم روز میرے ساتھ کالج جایا کروں گی۔ ابھی ہم روز اکٹھے کالج آیا کریں گے۔ کئچھ دن کے بعد وہ لڑکا کالج کے باہر پھر نظر آیا۔ آمنہ اس کے پاس جا کر کہنے لگی۔ دوسروں کو جاننے کا تو آپ کو بہت شوق ہے۔
حالات اور خاندان:
آپ ذرا اپنا نام تو بتاو۔ لڑکا کہنے لگا میرا نام کرسنی ہے۔ میں نےسوچا۔ اس نے شرارت سے آپنا نام سنی بتایا ہے۔ کیونکہ میری سہیلی نام سنیہ تھا۔ اس لڑکے کی شرارت پر مجھے بہت ہسی آئی۔ میں نے کہا بڑے ہی حاضر دماغ ہوتم یہ کہھ کر ہم آگے بڑھ گے۔ حالات اور خاندان کا انسان پر بڑا اثر ہوتا ہے۔ آمنہ خش گرانے سے تھی۔ اس لئے اس میں اعتماد تھا۔ اتنا سنیہ میں نہیں تھا۔ "محبت، دوستی اور جادو”
عزت اور غریب گھرانے کی وجہ سے وہ احساس کمتری کا شکار تھی۔ ہلکہ وہ مجھ سے زیادہ خوبصورت تھی۔ پڑھائی میں بہت اچھی تھی۔ مگر وہ جب کسی سے بات کرتی۔ تو اس کی آواز نہیں نکلتی تھی۔ آمنہ سنیہ کع بہت پسند کرتی تھی۔ آمنہ سنیہ کی ہر بات پر تابعداری کرتی تھی۔ آمنہ نے محسوس کیا۔ کہ سنیہ کچھ دنوں سے چپ چپ رہنے لگی ہے۔
بھائی کا علاج:
اور آمنہ بھی اسے دیکھ کر بہت زیادہ پریشان ہو گئی تھی۔ آمنی نے اس سے پوچھا کہ کیا پریشانی ہے مجھے بتاؤ یار۔ خیر آمنہ کے بہت اصرار کرنے پر اس نے بتایا کہ میرا بھائی بیمار ہے۔ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔ کہ ہم بھائی کا علاج کر سکے۔ اور امی بھی بھائی کی وجہ سے بہت پریشان ہیں۔ آمنہ نے سنیہ کو تسلی دی۔ کہ میں اپنی امی سے بات کروں گی ۔ کہ وہ کچھ کریں۔ تمہارے بھائی کے لئے تم پریشان نہ ہو۔ آمنہ نے سنیہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا۔
آمنہ نے امی سے گھر آ کر سنیہ کے بھائی کے بارے میں بات کی۔ اس نے ابو اور امی سے کہا۔ کہ میری سہیلی سنیہ کے بھائی کے متعلق بات کرنی ہے۔ وہ بہت بیمار ہے لیکین ان کے یتنے وسائل نہیں ہے۔ کہ وہ اپنے بھائی کا علاج کروا سکے۔
آمنہ کے ابو نے کہا اچھا ٹھیک ہے۔ تم اپنی سہیلی آمنہ کی امی کو گھر بلاؤ۔ اور پھر کچھ کرتے ہیں آمنہ نے ایسا ہی کیا۔ آمنہ نے سنیہ کو کہہ دیا۔ سنیہ اپنی امی کو ہمارے گھر لے آنا۔ سنیہ اپنی امی کو ساتھ لے کر آمنہ کے گر چلی گی۔ اس کے ابو نے سنیہ کی امی کو تسلی دی۔ اور کہا فکر مت کریں۔
سنیہ کے بھائی کا علاج:
آپ کا بیٹا بالکل ٹھیک ہو جائے گا۔ انشااللہ بڑے ہسپتال میں سنیہ کے بھائی کا علاج شروع کروا دیا۔ وہاں کے کے ڈاکٹرز بھی بہت اچھے تھے مجھے کچھ ہی دنوں میں سنیا کا بھائی بالکل ٹھیک ہوگیا ہے۔ سنیہ کی امی نے اللہ کا بہت شکر ادا کیا۔ میرا بیٹا اللہ تعالی کی رحمت سے ٹھیک ہوگیا ہے۔
آمنہ کی گلی میں ایک گھر خالی تھا۔ جو کسی نے خرید لیا تھا۔ آمنہ کی امی نے کہا ہمارے محلے میں نے پڑوسی آئے ہیں۔ کیسی دن ان سے ملنے چلے گئے۔ پڑوسیوں کا خیال رکھنا ہم سب پر فرض ہے۔ آمنہ ایک دن کالج سے آئی اور اس کی امی نے آمنہ سے کہا کہ تم فریش ہو جاؤ تو پھر ہم پڑوسیوں کی طرف چلتے ہیں۔
پیروں تلے سے زمین نکل گی:
آمنہ اور اس کی امی پڑوسیوں کی طرف چلی جاتی ہیں۔ ان کی دو بیٹیاں تھیں۔ ماں باپ انہوں نے بتایا کیا ہمارا ایک ہی بیٹا ہے۔ دو بیٹیاں ہیں۔ ایک کا نام بیسما اور دوسری کا نام ہیرہ ہے۔ بیٹیاں پڑھ رہی ہیں۔ اور بیٹا گورنمنٹ ملازمت کرتا ہے۔ اچھی پوسٹ پہ ہے۔ اور والد کا اپنا بزنس ہے۔ یعنی اچھے کھاتے پیتے لوگ ہے۔
آمنہ کی بیسما اور ہیرہ سے دوستی ہو جاتی ہیں۔ ۔ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا شروع ہوگیا۔ آمنہ نےسنیہ کو بھی بتایا۔ کہ ہمارے محلے میں نئی پڑوسی آئے ہیں۔ جن سے میری اچھی دوستی ہو گئی ہے۔ کچھ دن گزرے تھے۔ آمنہ اپنے پڑسیوں کے گھر گئی۔ اور ان کے بیٹے کو دیکھ کر حیران ہی رہ گئی۔ اورآمنہ کے پیروں تلے سے زمین نکل گی۔ یہ تو وہی لڑکا ہے۔
کالج کے باہر لڑکا:
جو میرے کالج میں ہم سے ملا تھا۔ آمنہ کو اپنے گھر میں دیکھ کے میں ان کے گھر کروہ لڑکا بھی مجھے دیکھ کر حیران ہو گیا۔ خیر لڑکے کی امی نے آواز دے دی سنی میری بات سن۔ سنی اپنی امی کی بات سننے چلا گیا۔ سنی نے امی سے پوچھا۔ یہ جو باہر لڑکی ہے۔ یہ کون ہے؟
اس کی امی نے بتایا۔ کہ یہ ہمارے پڑوسی ہیں۔ اور آپ کی بہنوں سے ان کی بہت اچھی دوستی ہو گئی ہے۔ تم ایسے کرو مجھے باہر سے جاکر کچھ سموسے لادو۔ یہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ خیر کچھ ہی دیر بعد میں گھر آگئی۔ جب میں اگلے دن کالج گئی۔ تو میں نے یہ سارا واقعہ سنیہ کو بتایا۔ کہ جو ہمیں کالج کے باہر لڑکا ملا تھا۔ وہ ہمارے محلے میں جو مکان سیل ہوا ہے۔
آمنہ کا روجحان:
اس لڑکے سنی نے خریدا ہے۔ پہلے تو میں نےسنی کو کبھی نہیں دیکھا تھا۔ لیکن جب میں بیسما اور ہیرہ کے گھر گئی۔ کل جب میں نے ان کے گھرسنی کو دیکھا۔ میں حیران رہ گئی۔ سنی کو اس گھر میں دیکھ کر۔ پتہ چلا کہ گھر انہوں نے خریدا ہے۔ وہ لڑکا سنی تو سنیہ سے پیار کرنے لگا ہے۔ ۔سنیہ بھی سنی سے پیار کرنے لگی تھی۔
سنیہ مجھ سے یہ سب کچھ شیئر نہیں کرتی تھی۔ یہ جب اکیلی کالج جاتی۔ تو اس کی ملاقات ہو جاتی تھی. اور سنیہ کے چپ رہنے کی وجہ بھی یہی تھی۔ آمنہ اس کو نہ سمجھ سکی۔ آمنہ سنیہ سے جلنے لگی تھی۔ کیونکہ آمنہ اتنی خوبصورت نہیں تھی۔سنیہ آمنہ سے زیادہ خوبصورت تھی۔ آمنہ کا سنی کے گھر آنا جانا پہلے سے زیادہ ہوگیا تھا۔ اور آمنہ بھی سنی کو پسند کرنے لگی تھی۔ آمنہ کا روجحان سنی کی طرف ہو گیا تھا۔
آمنہ کا جنون: محبت، دوستی اور جادو
اور آمنہ سنی کو پسند کرنے لگی تھی۔ آمنہ کا روجحان سنی کی طرف بڑھنے لگا تھا۔ آمنہ سنی سے پیار کرنے لگی تھی۔ آمنہ اپنے دل کے ہاتھوں مجبور تھی۔ ضدی تو وہ پہلے سے بہت تھی۔ لیکن وہ دل میں جو ٹھان لیتی اس کو کر گزرتی تھی۔ پھر یہ نہیں دیکھتی تھی۔ کہ کیا غلط ہو رہا ہے۔ اور کیا صحیح ہو رہا ہے۔
سنی کا پیار پانا آمنہ کا جنون بن چکا تھا۔ وہ اس کو کسی بھی طرح حاصل کرنا چاہتی تھی۔ اور جب آمنہ سنی کے گھر جاتی تھی۔ تو سنی آمنی سے سنیہ کے بارے میں پوچھتا۔ تو آمنہ کو جلن ہونے لگتی تھی۔ کہ سنی اس کے بارے میں مجھ سے کیوں پوچھتا ہے۔ آمنہ سنی کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کرتی۔ لیکن سنی کو آمنہ میں کوئی دلچسپی نہیں تھی ۔
جادو ٹونے کا خیال آیا:
آخر کار آمنہ کے دل میں جادو ٹونے کا خیال آیا. کہ ہمارے گھر میں کام کرنے والی انٹی جس کا نام رشیدہ ہے۔ اس کے ذہن میں خیال آیا۔ کہ کیوں نہ میں رشیدہ سے کہوں کہ مجھے تعویز والے بابا کے پاس لے جائے۔ اس نے ایسا ہی کیا۔ گھر آ کرآمنہ نے کام کرنے والی آنٹی رشیدہ کو کہا۔ کہ مجھے تعویذ والے بابا کے پاس لے چلو۔ جہاں سے تم تجویز لیتی ہو۔ اس کام کرنے والی آنٹی رشیدہ نے آمنہ سے پوچھا۔ کہ آپ کو کیا ضرورت پڑ گئی
اس نے کہا۔ میرا پڑھائی میں دل نہیں لگتا۔ اس لیے بابا جی سے تعویز کروانا ہے۔ کہ میرا پڑھائی میں دل لگ جائے۔ خیررشیدہ آمنہ کو کسی بابا کے پاس لے گئی میں نے رشیدہ کو کہا۔ آپ ادھر ہی بیٹھ جائے۔ میں باباب جی سے مل کر آتی ہوں۔ رشیدہ باہر ہی بیٹھ گئی۔ آمنہ بابا جی کے پاس چلی گئی آمنہ نے بابا جی کو ساری بات بتائی۔ اور اپنی سہیلی سنیہ کی ساری بات بتائی۔
لڑکے کا دل: محبت، دوستی اور جادو
اور یہ بھی بتایا۔ کہ میری سہیلی سنی کو پسند کرتی ہے۔ سنی بھی سنیہ کو پسند کرتا ہے۔ وہ لڑکا سنیہ میں دلچسپی لیتا ہے۔ مجھ میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا۔ میں چاہتی ہوں۔ کہ اس لڑکے کی شادی مجھ سے ہو جائے۔ باباجی نے بھی آمنہ کع تعویز دیا۔ اور وظیفہ پڑھنے کے لیے بتا دیا ۔
بابا جی نے کہا کہ لڑکے کا دل تیری طرف مائل ہوجائے گا۔ اور تجھ سے محبت کرنے لگے گا۔ گھر آکر آمنہ نے وظیفہ پڑھنا شروع کیا۔ توکئچھ دن ہی گزرے تھے۔ کہ سنی آمنہ میں دلچسپی لینے لگ گیا۔ آمنہ کا کالج جانے کو دل نہیں کرتا تھا۔ پڑھائی میں آمنہ کا دل نہیں لگتا تھا۔ ایک دن سنیہ آمنہ کے گھر آئی۔
اور آمنہ سے پوچھنے لگی۔ کیا بات ہے۔ آج کل کالج کیوں نہیں آ رہی ہو۔ آمنہ نے کہا کالج چھوڑ دیا ہے۔ میرا دل نہیں کرتا پڑھنے کوکالج جانے کا میرا نی دل کرتا۔ آمنہ سنیہ سے پوچھنے لگی۔ سنی کی سناؤ کہاں تک چلی سنی نے کہانی سنیہ نے کہا کہ میں سنی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔
سنی سے ہی شادی کروں گی:
سنیہ نے کہا میں سنی کو بہت چاہتی ہوں۔ میں سنی سے ہی شادی کروں گی۔ تو آمنہ کہنے لگی۔ اگر سنی کے گھر والے نہ مانے تو تم کیا کرو گی۔ سنیہ کہنے لگی۔ سنی نا ملا تو میں مر جاؤں گی۔ سنیہ یہ سب باتے کر کے کئچھ دیر بعد اپنے گھر چلی گئی۔ آمنہ اس کی بات سن کر خوفزدہ ہوگی۔ آمنہ نے سوچا میں اپنے گھر پر بات کر لو اس سے پہلے کہ سنیہ کوئی مسئلہ شروع کر دے۔
آمنہ نے اپنی امی سے بات کرنے کی سوچی۔ آمنیٓہ نے کہا۔ امی پڑوسیوں کا بیٹا سنی ہیں۔ میں اس سے پیار کرتی ہوں۔ میں سنی سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ امی نے کہا کہ بیٹی آپ پریشان نہ ہوں۔ وہ لوگ ہماری برادری کے ہیں۔ تیرے ابو کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ سنی کا بھی رجحان آمنہ کی طرف بڑھنے لگا تھا۔ آخر کار آمنہ کے ابو کی دوستی سنی کے ابو سے ہو گی۔
اللہ تعالی کا شکر ادا کرتی ہیں:
روز بروز دوستی بڑھنے لگی ایسے ہی ایک دن بچوں کے رشتے کی بات کرلیں۔ سنی کے ابو نے ہاں کر دی۔ اسے لگ رہا تھا کہ وہ پہلے ہی چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ ہوجائے سنی کے ابو نے جب گھر والوں اور سنی کو بتایا کہانہوں نے سنی کا راشتہ طے کر دیا ہے۔ آمنہ کے ساتھ۔ میں تو سنی بہت خوش ہوا۔ اور جب آمنہ کے ابو نے گھر جاکر آمنہ کی امی کو بتایا کہ میں آمنہ کا رشتہ سنی کے ساتھ طے کر آیا ہوں۔
تو آمنہ بھی بہت زیادہ خوش ہوں ان دونوں کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہ تھا ۔ورنہ بہت خوش ہوتی ہے اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرتی ہیں ہیں کہ میرا آسانی سے جڑ گیا بابا جی نے جو وظیفہ مجھے پڑھنے کو دیا تھا تھا میں نے اس وظیفے کو خوب دل لگا کر پڑھنا اور اس وظیفے کے ذریعے مجھے سنی ملا۔ اس سے میرا رشتہ ہوگیا۔ ْ
اپنی محبت راز چھپانے کا نتیجہ:
اور سنی اور آمنہ کی شادی کی تاریخ مقرر کردی گئی آمنہ بہت خوش تھی آمنہ نےجب آمنہ نے شادی کا کارڈ سنیہ کو دیا۔ "محبت، دوستی اور جادو کا اصر” سنیہ کارڈ پڑھنے لگی۔ تو سنیہ کے پیروں تلے زمین نکل گئی۔ یہ کیسے ہوگیا۔ سنی نے تو مجھے کئچھ نہیں بتایا۔ مجھ سے جھوٹے وعدے کرتا رہا۔ آمنہ کو بہت مزہ آ رہا تھا۔
کہ سنیہ کیسے سنی کے غم میں تڑپ رہی ہے۔ آمنہ نے سنیہ کو کہا دیکھا مجھ سے اپنی محبت راز چھپانے کا نتیجہ! سنیہ نے کہا آمنہ آپ نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ آپ ہماری دوستی کا ہی خیال کر لیتی۔ آمنہ بولی جو میں ٹھان لیتی ہوں میں وہ کرکے رہیتی ہوں۔ آپ تو میری عادت کا پتا ہے۔ یہ سب کئچھ سنا کر آمنہ گھر چلی جاتی ہے۔ سنیہ کو بہت دکھ ہوتا ہے۔
سنیہ مر گئی ہے: محبت، دوستی اور جادو کی وجہ
اس کا صدمہ سنیہ اپنے دل پہ لے لیتی ہے۔ جس کی وجہ سے بیمار رہنے لگتی ہے۔ سنیہ صدمے کی وجہ سے بستر پر پڑ جاتی ہیں۔ شادی آمنہ اور سنی کی دھوم دھام سے ہوتی ہے۔ لیکن سنیہ صدمے کی وجہ سے بیمار بستر پر پڑی اس شادی میں شرکت نہیں کر پاتی۔ اور جس دن اس کی بارات ہوتی ہے۔ سنیہ بستر پر پڑے صدمے کی وجہ سے مر جاتی ہے۔ "محبت، دوستی اور جادو”
کچھ دنوں بعد آمنہ کو پتہ چلتا ہے۔ کہ سنیہ مر گئی ہے۔ آمنہ کے گھر جو آنٹی رشیدہ کام کرنے آتی تھی۔ وہ آمنہ کو بتاتی ہے۔ کہ سنیہ تو اس دن مر گئی تھی۔ جس دن آپ کی بارات تھی۔ لوگ باہر کھڑے باتیں بنا رہے تھے۔ کہ جس لڑکے سے سنیہ محبت کرتی تھی۔ سنی نے اس کو دھوکا دیا۔
وہ صدمے میں چلی جاتی ہے:
محبت، دوستی اور جادو کا اصر ہونے لگا۔ جس کا صدمہ برداشت نہ کر سکی۔ اور وہ مر گئی۔ آمنہ کو سن کر بہت بڑا جھٹکا لگتا ہے۔ اور وہ یہ سب کچھ برداشت نہیں کر پاتی۔ اور وہ اپنے آپے سے باہر ہو جاتی ہے۔ اور رشیدہ کو سب کچھ بتاتی ہے۔ کہ جب میں نے وہ تجویز کروایا تھا۔ تو میں نے سنی اور سنیہ کو علیحدہ کرنے کے لیے کروایا تھا۔
تاکہ سنی مجھ میں دلچسپی لینے لگے۔ اور سنیہ پر سے اس کا دل اتر جائے۔ اور وہ مجھ سے شادی کرلے۔ لیکن میں اس کا قتل نہیں کرنا چاہتی تھی۔ میں نے یہ کیا کر دیا۔ مجھ سے بہت بڑی غلطی ہوگئی۔ وہ صدمے میں چلی جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ پاگل ہو جاتی ہے۔ اس بات کا اثر وہ اپنے دماغ پر لے جاتی ہے۔
اور وہ بالکل پاگل ہو جاتی ہے۔ یہ سب اس کا شوہر سنی بھی سن رہا ہوتا ہے۔ وہ بھی بہت پچھتاتا ہے۔ کہ اس نے کتنا ظلم کیا۔ سنیہ کے دساتھ سنی اسی پچھتاوئے کی حالت میں گھر سے باہر جاتا ہے۔ راستے میں اس کا اسیڈینٹ ہو جاتا ہے۔ اور وہ مازور ہو جاتا ہے۔ یہ دونوں بہت پچھتاتے ہیں۔
نتیجہ: "محبت، دوستی اور جادو”
اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہمیں جادوٹونا نہیں کروانا چاہیے ایسے کاموں سے ہمیں بہت دور رہنا چاہیے کیونکہ ایسے کاموں سے زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالی کو یہ کام بہت نا پسند ہے۔ اس لئے اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ جادو کرنے والا اور جادو کروانے والے کو میں معاف نہیں کروں گا۔ ہمیں اس سٹوری سے سبق سیکھنا چاہیے۔
"محبت، دوستی اور جادو”کہ جادو کروانا اور جادو کرنا بہت غلط بات ہے۔ بعد میں پچھتانے سے بہتر ہے۔ کہ انسان پہلے ہی ان کاموں سے باز رہے۔ اور ایسے کام نہ کرے۔ جس سے ان کے اپنوں کو دکھ پہنچے اور کسی کو دیکھ کر انسان کبھی بھی اپنی زندگی میں خوش نہیں رہا جا سکتا۔ کسی کو دکھ دے کر انسان اپنی زندگی میں کوئی خوشی کیسے تلاش کر سکتا ہے۔ اس چیز کو آگے رکھ کر اگر ہم سوچیں ! "محبت، دوستی اور جادو”
تو ہم کبھی بھی کوئی بھی ایسا جادو ٹونے والا کام نہ کریں۔ بس یہ یاد رکھیں! کہ جو ہے اللہ تعالی نے ہمارے لیے بہترین رکھا ہے۔ جو ہمیں ملے گا بہترین ملے گا۔ جس میں ہماری بہتری ہو گی۔ انشاءاللہ
مزید پڑھ: لڑکی کی شادی کے لئے وظیفہ
ویڈیو گائیڈ:
وظیفہ: "محبت، دوستی اور جادو”
اپنی محبت کو واپس لانے کا عمل:
اس وظیفہ کو کرنے سے پہلے۔ اپ کا باوضو حالت میں ہونا بہت ضروری ہے۔ جس جگہ اس وظیفہ کو کر رہے ہیں اس جگہ کا صاف ہونا ضروری ہے۔ پھر یہ عمل کریں۔ 41 دفعہ سورۃ اخلاص پڑھئے۔ اور 11 باراول آخر درود شریف پڑھ کر پھر اس عمل کو شروع کریں۔ اس عمل کو جائز کام کے لیے استعمال کرئے۔ نا جائز کاموں کے لئے استعمال کریں گے۔ تو خطرہ اٹھائے گے۔