اپنی زندگی کی مشکلات سے کیسے نمٹ سکتے ہیں۔

Photo of author

By اریج

اپنی زندگی کی مشکلات:

"اپنی زندگی کی مشکلات” ہر شخص یہ چاہتا ہے۔ کہ اسے کوئی مشکل اور تکلیف کے بغیر زندگی گزاے۔لیکن ہر شخص تکلیف،اور مشکلات سے دو چار ہے۔ ہر شخص کو پریشانی مشکلات ، تکلیفوں، مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک دفعہ گرمیوں کے دنوں میں ایک گھر میں سلنڈر پھٹنے کی وجہ اسے پورے گھر میں آگ لگ لگی۔ کہ ایک باپ نے اپنی بیٹی کا جہیز بنایا تھا۔ بہت مشکل سے ایک ایک پیسہ جوڑکر۔

لیکین آگ لگنے کی وجہ سے سب کچھ جل گیا۔ اور ان کی بیٹی اپنی ماں کو بچانے کی کوشش میں اپنا چہرا جلا لیا۔ بیٹی کی 1 ماہ بعد شادی تھی۔ اور باپ بہت پریشان تھا۔ کہ پہلے ہی مشکل سے بیٹی کا جہیز بنایا تھا۔

اور اب بیٹی کا جہیز جل گیا ہے۔ اب کیا کروں گا میں!!!!!!!!

اللہ تعا لٰی سب کو اپنے حفظ و ایمان میں رکھے۔ لیکین انسان کی زندگی میں خوشی اور غمی دونوں حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کبھی تو حالات اتنے اچھے ہو جاتے ہے۔ کہ روزگار کا اچھا ہو جانا، گھر میں کوئی خوشی کا آ جانا، اولاد جیسی نعمت سے نوازے جانا، اور ایک صحت مند زندگی کا ہونا، ہر مقصد میں کامیابی ملنا، جیسی نعمتے زندگی میں آتی ہے۔

اور کبھی کبھی تو انسان کی زندگی میں ایسے حالات آ جاتے ہے۔ نوکری کا چلے جانا، کسی سے دشمنی ہو جانا، گھر میں تنگ دستی ہونا، اولاد کا نہ ہونا، اور بیماریوں نے ایسے جیسے گھر ہی دیکھ لیاہو۔ گھر میں ہر کسی کا بیمار ہونا، خاندانی مسائل پیدا ہونا، پڑھائی مکمل نا کر پانا، مالی حالات بہت برےہوجانا، جیسی بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں بہت سے لوگوں کی اقسام پائی جاتی ہے۔ اور مشکلات بی مختلف ہوتی ہے۔

مشکل حالات کی دو اقسام ہے:

پہلی تو یہ کہ امتحان میں ناکامی ہونا، ملازمت کا چلے جانا، گاڑی کا ایسیڈینٹ ہو جانا، کسی کا بیمار ہو جانا، بائیک کا خراب ہو جانا، ایسے کئچھ مسائل جن کا حل نکالا جا سکتا ہے۔

مظبوط بنائے

لیکین دوسرے حالات میں ہم کئچھ نہیں کر سکتے۔ جیسے کسی کا مر جانا، فصلوں کا پوری طرح تبا ہو جانا، سیلاب کی وجہ سے پورے شہر کا تبا ہو جانا، زلزے سے ہوا نقصان ایسے حالات میں ہم کئچھ نہیں کر سکتے۔ سوائے اس کے کہ اپنی سوچ کو درست [Positive] رکھے۔ اور ہمت نہ ہارے۔ خود کو مظبوط بنائے۔

نماز پڑھے اللہ تعا لٰی پر یعقین رکھے۔ دعا مانگے، دعا میں صبر مانگے، اللہ تعا لٰی ہر چیز پر قادر ہے۔ اپنی سوچ کو درست بنائے۔ کہ جو ہوا اور ہو رہا ہے اپ کی زندگی میں اس میں کوئی بہتری ہے۔ اللہ تعا لٰی نے اپ کے لیے بہت بہترین سوچا ہو گا۔ اور پریشان ہونا چھوڑ دے۔

چارقسم کے انسان:

زندگی کی مشکلات

اگر انسان کو کوئی مشکل آجائے۔ تو اس کا سامنا کرنے کے حوالے سے ہمارے بہت سے مختلف رویہ ہے۔

پہلہ: پہلے قسم کے لوگ ایسے ہوتے ہے۔ ہکہ اگر کوئی مشکل آ گئی ہے تو اس کا ہمت سے سامنا کرتے ہیں، گھبراہٹ میں مبتلہ نہیں ہوتے، خوف نہیں کھاتے، برے خیالات کو خود پر ہادی نہیں ہونے دیتے، بلکہ اس مشکل کا حل تلاش کرتے ہے۔ اور اس سے نکلنے کی کوشش کرتے ہے۔

دوسرا: ایسے لوگ بہت جلدی گھبرا جاتے ہے۔ نروس بھی ہو جاتے ہے۔ جسم کاپنے لگتا ہے۔ ان جیسے انسان ایسا رویہ رکھتے ہے اور اپنی زندگی کی مشکلات کو زئدہ مشکل بنا لیتے ہے، پریشانی تو پریشانی ہوتی ہے لیکین ان کی گبھراہٹ کی وجہ سے اپنی پریشانی کو اور بڑھا لیتے ہیں۔

تیسری: تیسری قسم کے جو انسان ہوتے ہے۔ وہ بہت کمزور دل کے مالک ہوتے ہے۔ ایسے لوگ کوئی بھی مشکل آتے ہی یا سنتے ہی ان کا ہائی بلڈ پریشر کا ہونا، دل کا ایٹک ہے جانا، شوگر کا ہائی ہو جانا، جیسی بیماریوں میں مبتلہ ہو جاتے ہے۔

چوتھی: ایسے لوگ بہت توڑے دل کے ملک ہوتے ہے۔ جن سے کئچھ برداشت نہیں ہوتا۔ اور وہ جزباتی ہو جاتے ہیں۔ اور بہت غلط فیصلے کر لیتے ہے۔ جس میں اکثرلوگ خود کوشی کر لیتے ہے۔ یہ حرام ہے۔ لیکین پھر بھی لوگ باز نیہں آتے جزبات میں آکر کسی سے انتقام لینے کے لیے اسے مار دیتے ہے۔ یہ بھی بہت غلط ہے۔ ایسے بہت سے فیصلے خو لوگ غلط کرتے ہے۔ جزباتی لوگ ہوتے ہے۔

ان سب مشکلوں کا سامنا کرنے کے طریقے:

ہم اس چیزکو جھٹلا نہیں سکتے۔ اور حقیقت بھی یہی ہے۔ کہ جس کو دکھ ہوتا ہے۔ سمجھ بھی وہی سکتا ہے۔ لیکین ایک حقیقت یہ بھی ہے۔ اپنی زندگی کی مشکلات انسانی زندگی جتنی دیر تک ہے۔ مشکل حالات، مصیبتے، پریسانیاں، بھی تب تک ہی ہے۔ اور ایک بات کہو! اگر زندگی میں یہ مشکلے ، پریشانیاں،مصیبتے نہ ہو۔ تو کوئی انسان اللہ تعا لٰی کو یاد نہ کرے۔

کوئی بھی دعا نہ مانگے اور انسان اگر یہ سوچے کہ یہ جو بھی مشکل آئی یا پریشانی آئی اس میں کوئی نہ کوئی بہتری ہو گی۔ اس لیے ہمیں حالات اور مصیبتوںکامقابلہ ہمت و جرات سے کرنا چاہیے۔ اور کبھی کبھی انسان کو پریسانیاں، مشکلے اس کے اپنے گناہوں کی سزا ہوتی ہے۔ لیکین انسان نہیں سمجھتا۔

اللہ تعا لٰی کو یاد کرنا اور ان پر یقین رکھنا:

اللہ تعالٰی کو یاد کرنے سے دل کو سکون ملتا ہے۔ اور سجدے میں انسان اللہ تعا لٰی کے بہت قریب ہوتا ہے۔ جب ہمیں کوئی بھی مشکل پیش آئے ہمیں چاہیے۔ اللہ تعا لٰی کو یاد کرے۔ ان سے مدد مانگے، جو دنیا کا خالق و مالک ہے۔

ہر چیز کا اختیار اللہ تعا لٰی کے پاس ہے۔وہ جیسے چاہے زندہ کر دے جیسے چاہے مردہ کر دے۔ سوکھے درخت کو ھرا کر دے۔ بے اولاد کو صاحب اولاد کر دے۔ وہ سب کئچھ کر سکتے ہیں۔

 اس کو بی لازمی پڑھے۔   ہم اپنے معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں۔
ہم اللہ تعالیٰ کی قربت کو کیسے حاصل کر سکتے ہیں۔

آنے والی مصیبت آکررہے گی:

ہمیں خود کو اس قدر تیار رکھنا چاہیے۔ اور اپنا ذہین ایسے بنا لے۔ کہ اگر کوئی مشکل یا مصیبت کا آنا ہمارے مقدر میں ہے۔ اور اگر کوئی مشکل یا مصیبت ، پریشانی ہمارے مقدر میں ہے تو وہ آ کر رہے گی چاہے اپ جہاں بھی ہوں۔

اپنے ذہین کو اس طرح تیار کر لینے سے ایک تو ہمارا تقدیر پر یقین مظبوط ہو جاتا ہے۔ اور ہمارا ایمان بھی مظبوط ہوتا ہے۔ بس انسان یہ سوچ لے اور اپنا یقین پختا کر لے کہ اگر مصیبت آنی ہوئی تو آ کر رہے گی۔ اگر اپ کے مقدر میں نہیں لکھا۔ تو وہ اپ تک کبھی نہیں پہنچ پائے گی۔ !کہتے ہیں نہ! کہ کوئی اپ کے ہاتھ سے چین سکتا ہے۔ جیسے جائیداد، پیسہ، گاڑی، گھر وغیرہ۔ لیکین کوئی بھی انسان آپ کے مقدر سے کئچھ بھی نہیں چین سکتا۔ تو اپنے اللہ پر یقین رکھے۔

خود پر قابو پانا:

زندگی کی مشکلات

اگر اپ پر کوئی مصیبت آگی ہے تو پہلے اپنے اللہ کو یاد کرے۔ دوسرا خود پر قابو رکھے۔ ہمیشہ جلدبازی کے فیصلے انسان کو ساری زندگی رولاتے ہیں۔ اور اگر ہم گھبراہٹ کا شکار ہوتے ہیں۔ تو بھی نقصان اٹھاتے ہیں۔ بہتر ہیں۔ کہ خود کو قابو میں رکھے۔ اور ایسا کرنے سے زندگی کی آدھی مشکل آسان ہوجاتی ہے۔

اگر مگر نہیں کرنا چاہیے:

بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہے۔ جو کہتے ہے۔ کہ اگر میں فلاں وقت اپنا مکان نہ بیچتا۔ اور اب بیچتا تو مجھے زیادہ نفع ہوتا۔ مگر میں نے یہ کیا کر دیا۔!!!!!

اگر میں اپنی ماما کو فلاں وقت فلاں ہسپتال لے جاتا تو میری ماما آج زندہ ہوتی۔ مگر میں نے یہ کیا کر دیا!!! ایسا سوچنے سے انسان کو بس زیادہ دکھ ہوتا ہے۔ اور اللہ تعا لٰی کو یہ باتیں بہت نہ پسند ہے۔ اگر ایسے کرتا! تو یہ ہوتا ۔ مگر ایسا کیوں کیا۔ یہ سوچے وہی اپ کی تقدر میں تھا۔ اور آپ کے لیے بہتر تھا ۔ وہی ہوا ہے۔

مشکل کا حل تلاش کرنا:

پہلے اپنے رب کو یاد کرے۔ اور دعا مانگے۔ اور پھر اپنے بڑوں سے مشورہ لینا چاہیے۔ اور پھر سوچ سمجھ کر کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔ کبھی بھی کوئی بھی فیصلہ جلدبازی میں نہیں کرنا چاہیے۔

توجہ نہ دینا: اپنی زندگی کی مشکلات

یہ حقیقت ہے کہ اگر ہم کسی چیز کے بارے میں بہت زیادہ سوچے گے۔ تو وہ ہمیں زیادہ پریشان کرتی ہے۔ اور ہم پر ھاوی ہو جاتی ہے۔ کوشش کرے۔ اپنی زندگی کی مشکلات کہ زیادہ نہ سوچیں۔ کیونکہ ہم اگر زیادہ سوچے گے تو ہمارے ہی ذہین کے صدمے میں اضافہ ہو گا۔ کوشش کرے کہ اپنا دھیان دوسرے کاموں میں لگائے۔ اور اپنی سوچ کو positive بنائے۔ کیونکہ اگر ہم Positive سوچے گے تو انشااللہ positive ہی ہو گا۔ یقین بس اللہ پر ہونا چائیے۔

اپنی زندگی کی مشکلات : حوصلہ بڑھانا:

جب کوئی مشکل آئے تو صبر اور حوصلے سے کام لینا چایئے۔ اور ااس مسلئے کی حل کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ آپ سوچیے! کہ ہماری مشکلیے تو کئچھ بھی نہیں ہے۔ ہمارے پیارے نبیوں نے کتنی مشکلوں کا سامنا کیا۔

حضرت یعقوب علیہ السَّلام نے اپنے پیارے بیٹے حضرت یوسف علیہ السَّلام کی جدائی برداشت کی۔ اور ان پر کتنے ظلم ہوئے۔ اور حضرت ایوب علیہ السَّلام کتنے لمبے عرصے تک بیماری میں مبتلہ رئے۔ ایسے بہت سے واقیعات جن کو ہم سوچے تو ہمیں اندازہ ہو کہ صبر اور حوصلہ کیا ہوتا ہے۔ ہمیں بھی حوصلے اور صبر سے کام لینا چایئے۔

اپنی زندگی کی مشکلات: ہم بڑی مشکل سے بچ گئے:

جب ہم پر کوئی مشکل وقت آئے تو یہی سوچیں کہ اللہ تعا لٰی نے ہمیں کسی بڑی مشکل سے بچا لیا۔ یہ مصیبت بہت چھوٹی ہے۔ اگر کسی کے ہاتھ پر کوئی زخم ہو جائے تو پریشان نہ ہو۔ سوچیں۔ اپنی زندگی کی مشکلات اگر یہی زخم اپ کی آنکھ میں ہو جائے۔ تو کیا ہوتا۔ اس لیے ہر حال میں اللہ تعا لٰی سے مدد مانگنی چاہیے۔ اور اللہ تعا لٰی کا شکر ادا کرنا چایئے۔

۔                                   جو ہوتا ہے بہتر ہوتا ہے۔

۔                  خدا اللہ بہتر جانتے ہے ہمارے حق میں کیا بہتر ہے ۔

                          بےشک اللہ بہتر لے کر بہترین دیتے ہیں

Leave a Comment