"interesting stories” ایک گاؤں میں حرم نام کی لڑکی رہتی تھی۔ اس کی ماں کا نام ہی نا تھا اور اس کے باپ کا نام اشرف حرم کے ماں باپ غریب ہوتے ہیں۔
حرم سے پہلے ان کے ماں باپ کی کہانی:
حرم کے انے سے پہلے ان کے ماں باپ کو گھر سے نکال دیا جاتا ہے۔ اشرف کی ماں کہتی ہے کہ ہنا ایک غریب باپ کی بیٹی ہے۔ اور یہ تو اپنے جہیز میں interesting stories بھی کچھ نہیں لے کر ائی تھی۔
اشرف کی ماں کا ہناکے ساتھ رویہ:
جب ہنا کی شادی اشرف کے ساتھ ہوتی ہے۔ تب اس کیساتھ اس کے ساتھ اچھا رویہ کرتی ہے۔ لیکن کچھ عرصہ گزرنے کے بعد اس کے ساتھ اس کا رویہ بدل گیا۔ ہنا گھر کا سارا کام کرتی تھی ساری ذمہ داری ہنا پر تھی۔ اور اس کی ماں کو شکایت کا موقع نہیں دیتی پھر جب حرم کی ماں کو اپنے سسرال میں رہتے ہوئے دو سال ہو گئے۔
تب اشرف کی ماں اشرف سے کہتی ہے کہ اتنی دیر ہو گئی ہے اب تو تمہارے شادی کو دو سال ہو گئے ہیں۔ اب تو کوئی خوشخبری سنا دو تم اپنی بیوی کو ڈاکٹر سے ملواؤ اس کو چیک کرواؤ کہ یہ اب تک ماں کیوں نہیں بن رہی ہے۔ اشرف اپنی ماں سے کہتا ہے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے جب کوئی لڑکی اپنا گھر چھوڑ کر اتی ہے۔
ہنا کی
interesting stories:
تو اس سے نئے گھر میں سیٹ ہونے میں وقت لگتا ہے۔ اپ ایسی فضول باتیں مت سوچیں جب اللہ تعالی کی طرف سےحکم ہوگا تو خود ہی ہو جائے گا۔ تو اپ اس بارے میں ہنا سے کوئی بھی بات نہیں کریں گے۔ کیونکہ ہنا کے ماں باپ غریب تھے اور ہنا کی شادی سے پہلے ہی وہ دونوں وفات پا چکے تھے۔
ہنا کو اس کے چاچا چاچی نے سنبھالا انہوں نے اس interesting stories کی شادی کی تھی۔ اور پھر اس کے چاچا چاچی نے اپنے سر سے بوجھ اتارنے کے لیے جلدی شادی کر دی کہہنا کے چاچا چاچی کا رشتہ ہنا کے ساتھ صرف ایک شادی تک تھا۔ جب انہوں نے ہنا کی شادی کر لی تو انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر ہینا کا حال چال بھی نہیں پوچھا.
گاوں کا سچا اور دردناک واقعہ
interesting stories کی شکورن انٹی:
کیونکہ وہ ہنا کے ماں باپ نہیں تھے۔ بلکہ ہنا کے چاچا interesting stories چاچی تھے اور اپنی اولاد اپنی ہی ہوتی ہے۔ کوئی چاچا چاچی کوئی ماما مامی اپنی سگی اولاد جیسا پیار نہیں کرتا۔ ایک دن ہنا جب صحن میں جھاڑو لگا رہے تھی تو اشرف کی ماں بھی صحن میں بیٹھی ہوئی تھی تو اشرف کی ماں کے ساتھ والے گھر میں ایک سہیلی رہتی تھی۔
اس کی سہیلی کا نام شکورن انٹی تو نہ خود اپنے بیٹے کا گھر بسا پائی اور نہ ہی کسی کے بیٹے کا۔ گھربس نے دیتی تھی جب ہنا جھاڑو لگا رہی تھی تب ہی اس کی ساس کے پاس شکورن انٹی ا جاتی ہے اور کہتی ہے۔ اور اور سناؤ بہن تمہاری بیٹے کی شادی کو دو سال ہو گئے ہیں کوئی خوشخبری نہیں ہوئی۔
کمائی اپنی بیوی دیتا interesting stories:
ارے بھائی تمہاری بہو کے بہت نخرے ہیں وہ تو کسی کو سیدھے منہ بلاتی بھی نہیں ہیں۔ اب مجھے ائے کتنی دیر ہو گئی ہے لیکن اس نے مجھے ابھی تک سلام نہیں لیا بھائی میں تو ایسی بہو کو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ وہ ہنا کی ساس سے کہتی ہے
شکورن انٹی کا ہنا کی ساس کو تیلی لگانا:
تمہارا بیٹا اپنی کمائی کس کے ہاتھ میں دیتا ہے۔ تو ہنا interesting stories کے ساتھ سلمہ کہتی ہے کہ بھائی پہلے تو مجھے دیتا تھا اب بیوی اگئی ہے پتہ نہیں بیوی نے کیا پٹی پڑھائی ہے۔ کہ وہ تو سارا دن اس کے ہی گن گاتا ہے اب تو وہ اپنی ادھی کمائی اپنی بیوی کو دیتا ہے۔ جب یہ بات سنتی ہے.
شوہر اشرف:
تو جان بوجھ کر اس کی ساس کو اس کے خلاف کرتی ہے۔ دلچسپ کہانی اور کہتی ہے کہ اللہ معاف کرے بھائی ہمارے زمانے میں تو ایسا نہیں ہوتا تھا شوہر تو بیوی پر پورا روپ ڈالتا تھا ہنا یہ سب باتیں سن لیتی ہے اور رات کو جب اس کا شوہر گھر اتا ہے تو ہنا اس کو کھانا دیتی ہے۔ شوہر ہنا کا ہاتھ پکڑتا ہے.
اور اس کو اپنے پاس بیٹھنے کا بولتا ہے۔ ہنا بیٹھ جاتی ہے تب اس کا شوہر اشرف ہے کہ کچھ ہوا ہے تم اج دکھی لگ رہی ہو۔ کیا امی نے تمہیں کچھ کہا ہے تو ہنا کہتی ہے۔ کہ نہیں مجھے امی نے کچھ نہیں کہا اشرف سے کہتی ہے کہ اپ اپنی امی کو بھی تھوڑا وقت دیا کرو۔ وہ اپ کی ماں ہے اشرف کہتا ہے.
ڈاکٹر اس کا علاج:
کہ وہ ماں ہیں۔ کیا اس نے کبھی ماں ہونے کا فرض نبھایا interesting stories ہے اس نے کبھی بھی میری خوشی کے بارے میں نہیں سوچا۔ میری طرف سے مر گئی تو ایک دن حد ہی ہو گئی بچہ نہ ہونے کی وجہ سے ہینا کی ماں اسے تانے دینا شروع کر دی ہے۔ اور غصے میں ا کر اسے مارنے لگی ہنا کے چہرے پر نشان پڑ گئے۔ اور وہ بے ہوش ہو جاتی ہے.
اور اللہ کی طرف سے اج اس کے شوہر کو جلدی چھٹی ہو جاتی ہے اور وہ گھر ا جاتا ہے۔ اور یہ سب کچھ دیکھ لیتا ہے وہ اپنی ماں کو بہت بولتا ہے۔ اور اپنی بیوی کو سبتال لے کر چلا جاتا ہے ڈاکٹر اس کا علاج کرتے ہیں۔ اور اسےکہتے ہیں کہ مبارک ہو اپ باپ بننے والے ہیں۔ جب اشرف یہ بات سنتا ہے تو خوش ہو جاتا ہے.
میری ماں اسی جینے نہیں:
اور پھر وہ ڈاکٹر کا شکریہ بولتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ ہمیں کس دن چھٹی ملے گی تو ڈاکٹر کہتا ہے۔ کہ ابھی تھوڑی وکنس ہے اپ کچھ دنوں بعد ہم اپ لوگوں کو چھٹی دے دیں گے. ہنا کی دیکھ بھاہنا کا شوہر اسے ارام کرواتا ہے۔ اور اسے کہتا ہے کہ تم ابھی تک کوئی کام نہیں کرو گے۔ جتنا ہو سکے تمہیں ارام کی ضرورت ہے.
اشرف اسے اپنے گھر لے کر نہیں جاتا وہ سوچتا ہے۔ کہ میری ماں نے اس کے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے میں تو کام پڑ جاتا ہوں اور پتہ نہیں۔ میرے بعد اس کے ساتھ کیا کریں گے اگر ہم اسے گھر لے کر جائیں گے۔ دلچسپ کہانی تو میری ماں اسی جینے نہیں دے گی وہ گھر جاتا ہے اور اپنی ماں سے سارے رشتے توڑ دیتا ہے۔ اور کہتا ہے.
محبت، دوستی اور جادو: ایک دردناک سچی کہانی
interesting stories اشرف اسے گاؤں میں لے کے چلا:
کہ اپ نے تو اپنے بیٹے کا گڑ ہی اجاڑ دیا کوئی بھی ماں اپنے بچے کی خوشی کے لیے مر جاتی ہے۔ لیکن اپ تو اپنے بیٹے کو ہی مار دینا چاہتی تھی۔ اب interesting stories اپ خوش ہیں اور میں یہاں سے جا رہا ہوں اپ سے اور اپ کے گھر سے سارے رشتے توڑ کر خدا حافظ۔ اپ خوش رہیں وہ اتنا کہہ کر اپنی بیوی کو لے کر چلا جاتا ہے۔
اور کہیں اور رہنے لگ جاتے ہیں۔ اشرف اسے گاؤں میں لے کے چلا جاتا ہے۔ اور اس کا بہت پیار ہوتا ہے جب حرم کی پیدائش ہو جاتی ہے۔ حرم بہت خوبصورت ہوتی ہے وہ دونوں بہت خوش ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں۔ کہ ہم حرم کو پڑھائیں گے اچھا انسان بنائیں گے وہ دونوں کام کرتے ہیں۔ اشرف کھیتوں میں کسی کے ساتھ کام کرتا ہے.
جب افسر بن جاؤں گی interesting stories:
اور ہنا گھروں میں جا کر لوگوں کا کام کرتی تھی۔ تاکہ یہ دونوں اپنی بیٹی حرم کو پڑھا سکے جب حرم بڑی ہو جاتی ہے۔ وہ اپنے ماں باپ سے کہتی ہے کہ میں ایک بڑی افسر بن جاؤں گی۔ اس کے ماں باپ ہنسنے لگے اور پیار سے اسے کہتے ہیں کہ میری پیاری سی بیٹی نے افصر کیوں بننا ہے۔ تو حرم کہتی ہےدلچسپ کہانی کہ تاکہ میں جب اور بڑی ہو جاؤں interesting stories گی۔
تو جب افسر بن جاؤں گی تو سب لوگ میرے ماں باپ کی عزت کریں گے۔ انہیں سلام کریں گے پھر اپ کو یہ کام نہیں کرنا پڑے گا۔ وہ خوش ہو جاتے ہیں اور خوشی کے انسو رونے لگے ہیں۔ حرم پوچھتی ہے اپ لوگ کیوں رو رہے ہیں وہ کہتے ہیں۔ کہ ہم رو نہیں رہے ہیں یہ خوشی کے انسو ہیں تو حرم ان کو گلے لگا دیتی ہیں۔
غلطی کا احساس: interesting stories:
پھر حرم پوچھتی ہے کہ بابا دادو ہمیں کیوں نہیں ملتی پھر اشرف سے سب بتاتا ہے۔ پھر حرم بڑی ہو جاتی ہے اور خوب محنت کرتی ہے۔ اور اچھے نمبر حاصل کر کےفری پڑتی ہے اور ایک دن بڑی لگ جاتی ہے۔ پھر میں نے سوچا ہے کہ کہیں نہ کہیں ابھی بھی میری دادو میرے بابا کے انتظار کر رہی ہو گی۔ اب تک انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہو.
بیٹے سے ملوانے کا وظیفہ پوچھتی
پھر میرا ایک بزرگ کے پاس جاتی ہے۔ اور اپنے ماں کو ان کے بیٹے سے ملوانے کا وظیفہ پوچھتی۔ ہے پھر اسے ایک وظیفہ بتا دیتا ہی پھرمیرا بھی یہ وظیفہ کرتی ہے۔ اور پورے بھروسے کے ساتھ کرتی ہے پھر ایک دن اشرف جا رہا ہوتا ہے۔ تو اسے شکورن انٹی ملتی ہے اور اسے کہتی ہے کہ تمہاری ماں کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے۔
رشتہ ٹوٹ:
تمہارے جانے کے بعد اسے پتہ چلا کہ ایک بیٹے کی interesting stories کمی کیا ہوتی ہے۔ اور وہ بہت بیمار ہے وہ اتنی غریب ہوچکی ہے۔ کہ اس کے پاس اپنا علاج کرنے کے لیے پیسے نہیں وہ بہت بیمار ہے۔ اشرف یہ باتیں سن رہا ہوتا ہے اور پھر میرب اپنی ماں کو یہ سب کچھ بتاتی ہے۔ پھر جب اشرف گھر اتا ہے تو میرا اور ہینا کہتی ہیں کہ ہمیں سب کچھ پتہ چل گیا ہے۔
اپ اپنی ماں کے پاس جائی بلکہ اپ انہیں یہاں لے ائیں ہم ان کا خیال رکھیں گے ہم نے ان کو معاف کر دیا۔ جو بھی ہے وہ اپ کی ماں ہے ماں سے کبھی بھی رشتہ ٹوٹ نہیں سکتا۔ اشرف خوش ہو جاتا ہے اپنی بیوی اور میرا کی باتیں سن کر پھر وہ تینوں اسے لینے جاتے ہیں۔ جب وہ اشرف اپنی ماں کے پاس جاتا ہے۔ تو اس کی ماں رونے لگ جاتی ہے.
ساس اس سے معافی مانگتی:
اور اسے اس سے معافی مانگتی ہے۔ اور کہتی ہے تمہارے ساتھ بہت غلط کیا مجھے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے۔ مجھے معاف کر دو اشرف اسے کہتا ہے دلچسپ کہانی۔ کہ نہیں اپ میری ماں ہیں اپ کو اپنی غلطی کا احساس ہو گیا۔ میرے لیے یہی بہت ہےپھر جب وہ اس کی ماں میرب کی طرف دیکھتی ہے۔ تو کہتی ہے کہ اشرف یہ کون ہے اور وہ کہتا ہے۔
کہ یہ میرب ہے اس کی ماں مرک کو اپنے پاس رہتی ہے اور کہتی ہے کہ ماشاءاللہ تم بہت پیاری ہو تمہارا نام کیا ہے۔ تو میرب کہتی ہے کہ میرا نام میرب ہے ۔تو وہ خوش ہو جاتی ہےوہ اسے گلے لگا لیتے ہیں۔ پھر سب خوش ہو جاتے ہیں اور اشرف اپنی ماں کو گھر لے اتا ہے۔ اور اس کا علاج کرواتا ہے ہنا کی ساس اس سے معافی مانگتی ہے۔ اور ہنا کہتی ہے.
وظیفہ ایک ماں:interesting stories:
کہ میں نے اپ کو معاف کر دیا ہے اپ بڑے ہیں۔ غلطیاںinteresting stories انسان سے ہی ہوتی ہیں اپ کو اپ کی غلطی کا احساس ہو گیا ہمارے لیے یہی بہت ہیں پھر وہ سب خوشی خوشی رہنے لگ جاتے ہیں۔ ہنا کہتی ہے کہ ہمارے لیے یہی سب سے بڑے خوشی ہے کہ ایک ماں کو ایک بیٹا مل گیا۔ اور حرم کا یہ کام وظیفے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
کیونکہ اس نے یہ وظیفہ ایک ماں اور بیٹے کو ملانے کے لیے کیا تھا۔ اور بہت لگن کے ساتھ کیا تھا اسے یقین تھا کہ یہ ضرور کام کرے گا۔