حرام کا پھل[haram ka paisa]

Photo of author

By اریج

haram ka paisa
haram ka paisa

"haram ka paisa”عرصہ دراز کا ایک سچا واقعہ ہے. ایک گاؤں میں دو دوست رہتے تھے. وہ بہت محنت کرکے کھیتی باڑی کرتے تھے۔ ایک کا نام حارث اور دوسرے کا نام علی تھا۔ حارث بہت محنتی لڑکا تھا۔ جبکہ دوسرا دوست علی بہت السی اور کام چور تھا۔ ہارس کھیتی باڑی کرتا۔ اور علی درخت کے نیچے سوتا رہتا تھا۔

اور شام ہوتے ہی اس کی آنکھ کھل جاتی تھی۔ ایک دن ایسا ہی ہوا یہ درخت کے نیچے سو رہا تھا۔ شام کو اٹھ کر کہا واہ مزہ آگیا آج سونے کا۔ چلو اپنے کپڑوں پر مٹی لگاتا ہوں۔ تاکہ زمیندار کو لگے۔ کہ میں نے خوب محنت کی ہے۔ علی اپنے کپڑوں پر مٹی لگا کر حارث کے پاس آ جاتا ہے۔ حارث کہتا ہے۔ لگتا ہے۔

زمیندارharam ka paisa  کو لگے:-

آج تم نے بہت محنت کھیتی باڑی کی ہے۔ علی کہتا ہے۔ ہاہاہاہاہاہا جانے دوحارث میں نے کوئی محنت نہیں کی۔ میں درخت کے نیچے لیٹ کر آرام کر رہا تھا۔ حارث کہتا ہے۔ پھر کپڑوں پر مٹی کیسے لگ گی۔ علی کہتا ہے۔ وہ تو میں جان بوجھ کر کپڑوں پر مٹی لگا کر آیا ہوں۔ تا کہ زمیندار کو لگے کہ میں نے بہت محنت کی ہے۔حارث نے کہا۔

یہ تو غلط بات ہے۔ محنت کرکے حلال پیسے کمانے چاہیے۔ ان کی یہ بہس چل رہی ہوتی ہے۔ کہ اوپر سے زمیندار آ جاتا ہے۔ اور وہ کہتا ہے۔ دیکھ کر تو لگتا ہے۔
علی نے بہت محنت کی ہے۔ ذمہ دار حارث کو کہتا ہے۔ کہ تم بھی علی کی طرح محنت haram ka paisa کیا کرو۔ علی تم نے بہت محنت کی ہے۔

زمیندار کی یہ باتیں سن کر حارث اداس ہو جاتا ہے۔ حارث کہتا ہے۔ کہ میں نے بھی بہت محنت کرکے آج بہت کام کیا ہے۔ اور زمیندارہ کہتا ہے۔ تمھارے کپڑے دیکھ کر تو ایسا نہیں لگ رہا۔ کرکٹ ٹیم نے آج کوئی کام کیا ہے۔ اچھا تم دونوں کا کام ختم ہوگیا ہے۔ علی کی محنت دیکھ کر اسے 20،000 روپے ۔حارث کی محنت دیکھی اسے10،000 مل جاتے ہیں۔ علی اور حارث اپنی مزدوری لے کر وہاں سے چلے جاتے ہیں۔

ہم غریبharam ka paisa لوگ

اور دوسری طرف حارثharam ka paisa ایک سبزی والی دکان پر آ جاتا ہے۔ کیسے لگائے بھائی پھول گوبھی! سبزی والا بھائی کہتا ہے۔ 200 روپے کی لو ڈیڑھ کلو گوبھی حارث کرتا ہے ہے ہم غریب لوگ گوشت تو کھا نہیں سکتے۔ اب کیا آپ لوگ ہمیں سبزی بھی نہیں کھانے دو گے۔ اتنا مہنگا ریٹ لگایا ہے۔ چلو آدھا کلو آلو دے دو۔

اچھا بھائی میں دے haram ka paisaدیتا ہوں۔حارث سبزی لے کر وہاں سے چلا جاتا ہے۔ اور گھر آ جاتا ہے۔ تو اس کی بیوی کہتی ہے۔ آج تو آپ کو ذمیدار سے پیسے ملنے تھے۔ آج تو آپ گوشت لے آتے۔ پھر حارث گھر جاکر ساری بات اپنی بیوی ثانیہ کو بتاتا ہے۔ یہ سن کر اس کی بیوی حیران ہوجاتی ہے ۔ اور ثانیہ علی سے کہتی ہے۔

یہ تو بہت غلط بات ہے۔ علی نے اچھا نہیں کیا۔ اس طرح کیسی کا حق کھانا یہ تو بہت غلط ہے۔علی بھی گھر جا کر اپنی بیوی کو سارا واقعہ بتاتا ہے۔ اس کی بیوی بہت خوش ہوتی ہے۔ اور کہتی ہے۔ یہی ہنر دیکھ کر تو میں نے آپ سے شادی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ علی کہتا ہے۔ یہ ہنر مجھے پیدائشی ملا ہے۔ اس معاملے میں کر بہت خوش نصیب ہوں۔

یہ وظیفہ پڑھنے سے

ثانیہ حارث سے کہتی ہے۔ آپ کو ذمیدار کو سب سچ سچ بتا دینا چاہیے تھا۔ یا آپ اپنے دوست علی کو سمجھانا چاہئے تھا۔ کہ یہ کام چھوڑ وقت سے پہلے نہیں تو بہت بڑا نقصان اٹھائے گا۔ کسی کے حق کا پیسہ کھانا بہت غلط بات ہے۔ اور بہت سخت گناہ بھی ہے۔ آپ اپنے دوست کو سمجھائیں۔

کہ غلط کام کرنے haram ka paisa سے وہ کہیں کوئی بڑی مصیبت میں نہ پھنس جائے۔ دونوں بہت پریشان ہوتے ہیں۔ اور ان کو کوئی اس وظیفے کے بارے میں بتاتا ہے۔ یہ وظیفہ پڑھنے سے آپ کا نقصان پورا ہو جائے گا۔ اللہ کے حکم سے انشااللہ اور اللہ تعالی آپ پر کرم کرےگا۔ اس کیبیوی ثانیہ اور حارث اس وظیفے کو کرتے ہیں۔

کئی دنوں کے وظیفے کے بعد پھرعلی حارث کے پاس آ جاتا ہے۔ علی کہتا ہے۔ کیسے آنا ہوا حارث کہتا ہے۔ جو زمیندار کے ساتھ کیا ہے۔ وہ تم نے ٹھیک نہیں کیا۔ علی کہتا ہے مجھے پتا ہے میرے لیے کیا ٹھیک ہے۔ میں بہت سمجھدار انسان ہو۔ اور عقلمند بھی ہو۔ تمہاری طرح بے عقل نہیںharam ka paisa ہوں۔ مجھے پتا ہے کیا کرنا ہے۔

دنیا فانی haram ka paisaسے کوچ

علی اور حارث ساتھ جا رہے ہوتے ہیں۔ تو راستے میں ایک بزرگ آنکھیں بند کرکے کوئی عمل کر رہا ہوتا ہے۔ علی کہتا ہے۔ انہیں دیکھ کر ایسا لگ رہا ہے۔ جیسے یہ دنیا فانی سے کوچ کر گے ہیں۔ اتنے میں باباجی اپنی آنکھیں کھول لیتے ہیں۔ بابا جی کہتے ہیں۔ کے تم دونوں میں سے میرا مذاق اڑا رہا تھا۔ علی کہتا ہے۔

بابا جی یہ میرا دوست حارث آپ کا مذاق اڑا رہا تھا۔ میں نے اسے کہا کہ بزرگوں کی عزت کرنی چاہیے۔ پر اس کو یہ بات کون سمجھائے۔ حارث کہتا ہے۔ نہیں بابا جی ہم دونوں آپ کا مذاق نہیں اٹھا رہے تھے۔ اچھا بیٹا تم دونوں کو ایک بات کہنی ہے۔ جی بابا جی بولو کیا کہنا ہے۔ میں ایک عمل کر رہا تھا وہ مکمل ہوگیا ہے۔

تمہاری دوستی دیکھ کر تمہیں کچھ دینےکو دل کر رہا ہے۔ بزرگوں تو دے دو ہمیں ویسے بھی اچھی اچھی چیزیں لینا بہت پسند ہے۔تم میں سے ایک کو درخت دوں گا۔ جس پر روز پیسے اگے گئے ۔ اور دوسرے کو بہت سارا haram ka paisaسونا اور پیسے دوں گا۔ اب بتاؤ تم دونوں میں سے کس کو کیا چاہیے۔حارث کہتا ہے۔

haram ka paisaکمال ہو گیا ہے

بابا جی مجھے بہت سارا سونا اور پیسے دے دو۔ بابا جی میرا دوست اگر اسی میں خوش ہے۔ تو آپ مجھے درخت دے دوں۔ تو بابا جی کہے ہیں۔ بیٹا تم دونوں گھر جاؤ۔ جب تم گھر پہنچوں گے تو سب وہی ہوگا۔

پھرعلی اور حارث خوشی خوشی وہاں سے چلے جاتے ہیں۔ اور جب علی گھر پہنچتا ہے۔ تو اس کی بیوی سونے پر بیٹھی ہوتی ہے ۔علی اپنی بیوی کو ساری باتیں بتاتا ہے۔ بیوی کہتی ہے۔ یہ تو کمال ہو گیا ہے۔

دوسری طرف حارثharam ka paisa گھر جاتا ہے۔ اور درخت لے دے جاتا ہے۔ اوراپنی بیوی ثانیہ کو بتاتا ہے۔ کہ اس درخت سے پیسہ آئے گا(حرام کا پھل)۔ وہ خودکش ہو جاتی ہے۔اورعلی اپنی بیوی سے کہتا ہے۔ چلو اسی خوشی میں ہم ہوٹل میں کھانا کھانے چلتے ہیں۔ اس کی بیوی بھی تیار ہوجاتی ہے۔ لیکن علی اس کو کہتا ہے۔

haram ka paisa بہت زیادہ سونا اور پیسہ

اور پیسہ اور سونا کمرے میں رکھ دیتے ہیں۔ ہمیں کام نہیں کرنا پڑھے گا۔ ہم اپنی ضرورت کا پیسہ لے کر باقی پیسے ضرورت مند غریبوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ اس کی بھی مدد ہوجائے گی۔ حارث ٹھیک کہہ رہی ہوں۔ حارث اپنی ضرورت کے پیسے سے درخت سے اتار لیتے ہیں۔ اور باقی پیسہ ضرورت مند غریبوں میں بانٹ دیتے ہیں۔

جبکہ دوسری طرف علی اور اس کی بیوی ہوٹل پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ وہ دونوں کی باتیں کر رہے ہوتے ہیں۔ کہ گھر میں بہت زیادہ سونا اور پیسہ اس طرح آیا ہے۔ اس سے نمیمں کیا کیا کرنا ہے۔ پیچھے بیٹھے چور ان کی ساری باتیں سن رہے ہوتے ہیں۔ چور ان کے گھر جا کر ان کے گھر کا صفایا کردیتے ہیں۔

haram ka paisa سب کچھ غائب 

سارا سونا گاڑی میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔ اور جب علی اور اس کی بیوی گھر پہنچتے ہیں۔ تو دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں۔ کہ کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ہوتا ہے۔ اور سب کچھ غائب ہوتا ہے۔ اس کی بیوی کہتی ہے۔ لوٹ گئے ہم مر گئے وہ زور زور سے چیخ رہی ہوتی ہے۔ تو اس کی آواز سن کر حارث وہاں آ جاتا ہے۔ اور یہ سب دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے۔ ہم برباد ہوگئے ہمارے پاس سب کچھ ختم ہو گیا۔ ہم کیا کریں گے۔ حارث کہتا ہے۔

نتیجہ: "haram ka paisa”

مجھے یہی ڈر تھا۔ کہ تیری غلطیوں کی سزا تجھے ضرور ملے گی۔ میرے دوست مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ حارث کہتا ہے۔ اب کیا فائدہ تو سب ختم ہوگیا ہے ۔ خیر تم تو پریشان مت ہوں۔ میں تجھے پیسے دیتا ہوں دوکان بناؤ حلال روزی کماو حلال میں بہت برکت ہوتی ہے۔ تو محنت کرنے میں ازمت ہے۔ ایسے دوستوں کی قدر کریں جو اپ کا احساس کرتے ہیں۔ وہ زندگی کا ایک قیمتی احساسہ ہوتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دوست سے دشمن بن گئی پیار کے لئے

Leave a Comment