دوست سے دشمن بن گئی پیار کے لئے[dost se dushmani]

Photo of author

By اریج

 

دو دوستیں تھی:dost se dushmani:

"dost se dushmani” دو دوستیں تھی۔ ایک نام سمیرا میرا اور دوسری کا نام نورین تھا۔ دونوں ایک ہی کالج میں پڑھتی تھی۔ اس کالج میں ایک لڑکا جس کا نام علی تھا وہ لڑکا ان دوستوں میں سے ایک سمیرا کوپسند کرنے لگا تھا۔ سمیرا کی دوسری دوست نورین بھی اس لڑکے کو علی کو پسند کرتی تھی۔  سمیرا اور نورین میں آپس میں بہت پیار تھا۔

اورسمیرا کی دوست نورین بھی علی کو پسند کرتی تھی۔  لیکن کبھی نورین نے اس سے اظہار محب

ت نہیں کیا۔ آہستہ آہستہ وقت گزرتا گیا۔ اور کالج کے دن آخری چل رہے تھے۔ اور  کالج ختم ہونے کے بعد علی اور سمیرا دن اور رات رابطے میں رہنے لگے تھے۔  لیکن اس بات کا علم سمیرا کی دوست نورین کو نہیں تھا۔

نورین کو بہت غصہ آنے لگا:dost se dushmani 

آخرکار ایک دن علی نے dost se dushmani سمیرا سے اس کے گھر رشتہ لانے کی بات کی۔ تو سمیرا نے حامی بھر لی۔ اور اپنی دوست نورین سے ذکر کیا۔ اسے ساری بات بتائی ۔ نورین کو بہت دکھ ہوا۔ اور بہت غصہ ہونے لگی۔ کہ وہ میرا پیار تھا۔ میری دوست ہو کر اس نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ لیکین نورین نے سمیرا کو کئچھ نہیں کہا۔

یہ بھی ضرور پڑھیں: میاں بیوی مین محبت کا وظیفہ 

خاوند اور بیوی میں ناچاکی دور کرنے کا وظیفہ

اور نہ ہی اس کو کئچھ بتایا۔  آخر کارسمیرا کا رشتہ پر لانے پر مان گی۔ اور جب کچھ دنوں کے بعد علی کے گھر رشتہ لے کر آیا۔  تو سمیرا کے گھر والوں نے اچھی فیملی اور خاندان دیکھ کر رشتے کے لئے ہاں کردی۔  سمیرا بہت خوش تھی۔  تو اس کی دوست نورین کو بہت غصہ آنے لگا۔ شادی میں کچھ دن باقی رہ گئے تھے۔

خوشیاں بھی نہ دیکھی جاتی:dost se dushmani

دونوں طرف شادی کیdost se dushmani  تیاریاں ہونے لگیں۔ دونوں طرف سے  تیاری عروج پر تھی۔ دونوں گھروں کے خاندان بہت خوش تھے۔ سمیرا کی دوست نورین نے سمیرا  کی شادی کے تمام فنکشن اٹینڈ کیے۔ اور ان کی شادی ہوگئی۔ اس کے بعد دونوں میاں بیوی بڑی ہنسی خوشی اپنی زندگی بسر کرنے لگے۔ 

سمیرا کی دوست نورین  سمیرا کے گھر بہت آتی جاتی تھی۔ ان دونوں کو ایک ساتھ دیکھ کر اس کو بہت زیادہ غصہ آ جاتا تھا۔ اور اس سے برداشت بھی نہ ہوتا کہ ان کی خوشیاں بھی نہ دیکھی جاتی.  پھر وہ سمیرا کے شوہر علی کو اس کے بارے میں بھڑکانے لگی. اور بہت عجیب عجیب باتیں کرنے لگی.

کوئی اور ترکیبdost se dushmani سوچی:

کہ تمہاری بیوی نورین ٹھیک نہیں ہے۔ اس کا کسی اور لڑکے کے ساتھ چکر چل رہا ہے۔ اور اب بھی اس کا کسی لڑکے سے رابطہ ہے۔ وہ تمہیں دھوکہ دے رہی ہے۔ علی نے  نورین کی باتوں پر یقین نہ کیا۔ کیوں کہ وہ اپنی بیوی پر بہت یقین کرتا تھا۔ اور اس کو بہت پیار کرتا تھا۔  لیکین ہر دوسرے دن سمیرا کے خلاف اس کے شوہر علی کو بھڑکانے لگ جاتی  تھی۔ کوئی نہdost se dushmani کوئی بات کر دیتی۔

علی نے اس کی بات پر یقین نہ کیا۔ پھر اس نے کوئی اور ترکیب سوچی کہ علی ایسے تو نہیں مان رہا۔ کیا کیا جائے ۔ نورین نے اپنی دوست سمیرا کو جھوٹ بولا۔  کہ میں کیسی کو پسند کرتی ہوں۔ اور وہ مجھے پسند کرتا ہے۔  لیکن آج مجھ سے ناراض ہے تم پلیز اس سے بات کرو کہ وہ مان جائے۔ اور ناراضگی ختم کر دے۔

شوہر علی کو فون:

میں تمہیں اس سے ملوا دیتی ہوں dost se dushmani کیونکہ ایسی باتیں فون پر نہیں کی جاتی۔۔ سمیرا نہیں مان رہی تھی۔ لیکن اس کی دوست نورین نے اسے زبردستی منا لیا۔ خیر اگلے دن علی کام پر چلا گیا۔ ادھر سے نورین آگئی۔ اور اپنے سمیرا سے کہنے لگی۔ کہ چلو آج چلتے ہیں۔ میں تمیہں اس لڑکے سے ملواتی ہوں۔ اور یہ دونوں چلی جاتی ہیں۔

اور نورین اپنی دوست سمیرا کو علی سے پوچھنے بھی نہیں دیتی۔ اور نورین سمیرا کو لے جاتی ہے۔ اور نورین سمیرا کو اس لڑکے کے پاس چھوڑ کر بہانے سے باہر چلی جاتی ہے۔ اور سمیرا کے شوہر علی کو فون کرتی ہے۔ کہ تمہاری بیوی تمیہں دھوکا دے رہی تھی۔ سمیرا  کو یہ نہیں پتا تھا۔

کہ اس کی دوست نورین کا کوئی پیار dost se dushmaniپسند  وغیرہ نہیں ہیں۔ صرف سمیرا کا  گھر خراب کرنا چاہتی تھی۔ وہاں سے باہر آکر اس کو فون کیا۔ اور اس کو بتایا کہ دیکھو آ کر یہاں تک کہ تمہاری بیوی کسی لڑکے کے ساتھ بیٹھی ہے۔ دیکھ لو اپنی آنکھوں سے اپنی بیوی کو  تمہیں تو میری باتوں پر یقین نہیں آتا تھا۔

بہت شدید غصہ:

اور اس کا شوہر آ جاتا ہے۔ اور دیکھتا ہے۔ کہ اس کی بیوی  لڑکے کے سامنے بیٹی باتے کر رہی ہے۔ تب علی کو بہت شدید غصہ آتا ہے۔ وہ شدید غصے میں گھر آجاتا ہے۔ اور کہتا ہے۔ کہ میں نے اپنی بیوی پر یقین کیا۔ اس نے میرا یقین کو بہت برے طریقے سے توڑ ڈالا۔  علی کویہ سب دیکھ کر بہت افسوس ہوتا ہے۔ 

بہت زیادہ دکھ ہوتا ہے۔  اس کی بیوی dost se dushmani جب گھر آتی ہے۔  تو اس کا شوہر علی گھر بیٹھا ہوتا ہے۔  وہ اپنی بیوی سے پوچھتا ہے۔  کہاں سے آرہی ہو۔  وہ بتاتی ہے۔ کہ میں امی کے گھر سے آئی  ہوں۔ معاف کرنا مجھے بتائے بغیر باہر جانا نہیں چاہیے تھا۔ اس نے جھوٹ بول دیا صرف اور صرف ڈر کی وجہ سے اس کو یہ جھوٹ بولنا پڑا۔

اس طرح سمیرا کا شوہر علی اپنی بیوی سے بد گمان ہوتا گیا۔ اور اس سے دور ہوتا گیا۔ اور اس کی دوست نورین نے علی اور سمیرا پر جادو ٹونا بھی کروانا شروع کر دیا  تھا۔ تاکہ  ان دونوں میں لڑائی جگھڑےشروع ہو جائے۔ ۔ اور یہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو جائے۔ اس کا شوہر اس کو طلاق دے دے۔ اور مجھ سے شادی کر لے۔

دوست سے دشمن: جادوٹونا کروانا شروع کر دیا: 

اس کی دوست نورین نے جادوٹونا کروانا dost se dushmaniشروع کر دیا۔ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا۔ جادو نے بھی اپنا اثر کرنا شروع کر دیا۔ اور پھر آخر کار ان میں لڑائی جھگڑا مزید بڑھنے لگا۔  اسی طرح روز اپنے دوست سمیرا  کے گھر آتی۔ اور اس کے شوہر علی کو سمیرا کے خلاف بھڑکانا شروع کر دیتی تھی۔ کچھ نہ کچھ باتیں کرتی رہتی تھی۔.

اور اس کے شوہر کو اس کی ایک بات پر یقین تھا۔ وہ مزید اس کی باتوں میں آتا چلا گیا۔ اور پھر کیا ہوا جو یہ چاہتی تھی۔ کہ یہ دونوں علیحدہ ہو جائیں۔ یہی چاہتی تھی۔ کہ ان دونوں میں پھوٹ پڑ جائے۔ اور یہ دونوں الگ الگ ہو جائیں۔ سمیرا اپنے دوست کو اپنی ہمدرد سمجھتی تھی۔ اس کو ہر بات بتاتی تھی۔

اورجب اس کا شوہر اس سے ناراض ہوتا تھا۔  تو اپنی دوست نورین کو کہتی تھی۔ کہ تم علی سے بات کرو۔ کہ وہ مجھ سے بات کرے۔ وہ مجھ سے بہت زیادہ لڑائی جھگڑا کرتا ہے۔  لیکن نورین  اس کے شوہر کوdost se dushmani ایسا کچھ نہ  کہتی تھی۔ سمیرا نورین کو اپنی  ہمدرد سمجھنے لگی تھی۔  آخرایک دن پھر ایک دن سمیرا کو لے گی۔

باتوں پر یقین dost se dushmani نہیں کیا:

اس لڑکے سے اس کو کیڈنیپ  کروا دیا۔ اور پھر اس کے شوہر کو بتایا کہ تمہاری بیوی کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔  اس کے شوہر کو جھٹکا لگا۔  اور کہنے لگا۔ کہ مجھے تو اس کواسی دن ہی چھوڑ دینا چاہیے تھا۔ جس دن تم نے  نے مجھے سب کئچھ بتا دیا تےتھا۔ اس کے شوہر علی نے اس کو کہا میں معذرت خواہ ہوں۔

میں نے تمہاری باتوں پر یقین نہیں کیا۔ جب تم نے مجھے پہلی بار اس کی کرتوتوں کا بتایا تھا۔ مجھے چھوڑ دینا چاہیے تھا۔  علی بھی اور پھر اس طرح سمیرا کے قریب انے لگا۔ اور نورین علی سے نکاح کر لیتی ہے۔  اور علی بھی اس سے محبت کرنے لگتا ہے۔  تو20  دن کے بعد جب اس کی بیوی کو چھوڑا گیا۔

نکاح کرنا چایتی: dost se dushmani 

وہ اپنے گھر واپس آئی تو کیا دیکھتی ہے۔ اس کی دوست نورین اس کے شوہر علی  کے قریب اس کے کمرے میں بیٹھی ہوتی ہے۔ اور شوہر سمیرا کو دیکھ کر ہیران  رہ جاتا ہے۔ کہ یہ کہاں سے آ گئی۔ اور ان میں جھگڑا شروع ہو جاتا ہے۔ تو تب جاکر سمیرا کو پتہ چلتا ہے۔ کہ میری جو دوست نورین تھی۔ یہ مجھ سے ہی فراڈ کر رہی تھی۔

اور شوہر علی کے ساتھ نکاح کرنا چایتی۔ سمیرا کو ساری کہانی اور اصلیت کا پتا چلا گیا۔ اور علی نے اپنی بیوی سمیرا کی کسی بات پر یقین نہیں کیا۔  اور نہ ہی کوئی بات سنتا ہے۔ اور اسے ہاتھ پکڑ کر گھر سے باہر نکال دیتا ہے۔  وہ اپنی کردار کی گواہی دیتی ہے۔’

مجھ سے چھینdost se dushmani لیا ہے:

لیکن اس کا شوہر اس کی کوئی بات نہیں سنتا۔ اور نہ ہی اس کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے۔کہ آخر کار اس dost se dushmani کے ساتھ کیا ماجرا ہوا پھر سمیرا اللہ تعا لی کے سامنے جھک جاتی ہے۔ اور یہ وظیفہ کرتی ہے۔ اور گڑ گڑا کر اللہ سے دعا مانگتی ہے۔ 

 ۔  پھر کچھ عرصہ گزرنے کے بعد سمیرا اپنی دوست نورین کو فونکرتی  ہیں۔ اور سمیرا اس سے کہتی ہیں۔  کہ تم نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ کہ تم نے میرا شوہر علی مجھ سے چھین لیا ہے۔ تم نے اپنی دوست کے ساتھ کیا ۔ اور نورین اس کو سب کچھ بتاتی ہے۔  کہ میں نے جان بوجھ کر یہ کیا۔ 

dost se dushmani : آخر کیا ماجرا ہوا تھا

میں علی سے محبت کرتی تھی۔ لیکن تم نے میری محبت سے شادی کرلی۔ اور میں نے صرف اور صرف اپنی محبت تم سے چھین لی ہے۔  میں نے کچھ غلط نہیں کیا۔ جادو بھی کروایا ہے۔ تمہارے میاں کے کان بھی برے ہیں۔ توتم کیا کرسکتی ہو۔ وہ تمھاری کسی بات پر یقین نہیں کرے گا۔ یہ ساری باتیں باہر کھڑا اس کا شوہر علی سن رہا ہوتا ہے۔  اور وہ بہت غصے میں آجاتا ہے۔

ساری کی ساری اصلیت نورین کی اس کے سامنے آجاتی ہے۔ کہ آخر کیا ماجرا ہوا تھا شروع دن سے۔ اور علی نورین سے جگھڑا کرتا ہے۔اور اس کو طلاق دے دیتا ہے۔ اور پھر وہ اتنا شرمندہ ہوتا ہے۔ کہ اللہ تعالی کے سامنے روتا ہے۔ اور اپنی بیوی کے سامنے شرمندہdost se dushmani  ہو کر چلا جاتا ہے۔ اور کہتا ہے ۔ مجھے معاف کردو مجھ سے بہت بڑی غلطی  ہوئی۔ میں نورین کی باتوں میں آ گیا تھا۔

اپنی ظلطی کا احساس:

مجھے ایسا نہیں کرنا چایئے dost se dushmani تھا۔  تم پر یقین کیا تھا اور مجھے تم پر یقین ہونا چایئے تھا۔ جب نورین کو پتا چلتا ہے۔  کہ اس کا شوہر اس کے پاس چلا گیا ہے۔ تو پیچھے پیچھے بھاگتی چلی جاتی ہے۔ راستے میں اس کا ایسیڈینٹ ہو جاتا ہے۔ اور وہ معزور ہو جاتی ہے۔ اور پھر اس کو اپنی ظلطی کا احساس ہوتا ہے۔ اور نورین سمیرا سے مافی مانگ لیتی ہے۔

محبت کا وظیفہ:- 

یہ وظیفہ بعد نماز عشاء کے بعد  کنویں  کے کنارے پر اس قاعدے سے بیٹھے کہ کنویں کا منہ اپ کے دائے ہاتھ کی طرف ہو۔ سب سے پہلے تین بار درود پاک پڑھیں۔  پھر مطلوب کا تصور کر کے اس کے سینے پر دم کرنا ہے۔  یہ آیت مبارکہ پڑھنی شروع کردے۔ اور اس آیت کو کرنے کے بعد پھر تین بار درود ابراہیمی پڑھے۔ اور دعا مانگ لیں۔  کہ اسی طرح کے وظیفہdost se dushmani کو کرنا ہے اللہ تعالیٰ جس مقصد کے لئے کر رہے ہیں وہ مقصد پورا ہو۔

یہ عمل آپ نے شروع  ماہ میں جمعہ کے دن بعد نماز عشاء کا اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف پڑھ کے شروع کرنا ہے۔ یہ عمل کرنے سے پہلے  کپڑوں کا پاک صاف ہونا ضروری ہے۔ اور جس جگہ پر رہے ہیں اس جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے اور اپنے کپڑوں کو عطر بھی لگا لے۔اور باوضو حالت میں اس وظیفہ کو کرے۔ 

 

کسی کے دل میں اپنی محبت ڈالنے کا وظیفہ:- dost se dushmani 

مطلوب کےدائنے پاؤں اور بائیں پاؤں کی خاک لے کر۔ 7 مرتبہ پوری کل ہو اللہ  شریف پڑھ کر مٹی پر دم کر کے آگ میں ڈال دیں۔انشاءاللہ محبوب کے دل میں 

محبت پیدا ہو گی۔ اول آخر ایک مرتبہ درود شریف پڑھنا ہے۔

 

  محبت کا عمل:-دوست سے دشمن

جو کوئی اپنے نام اور اپنی والدہ کا نام بعد اس شخص کا نام اور جس  سے وہ بے پناہ محبت کرتا ہوں۔اس کا نام، اور اس کی والدہ کا نام  کے اعداد سب کو جمع کرکے کے کل اعداد کے مطابق مندرجہ ذیل یہ آیت شروع میں تین روز تک بات نماز فجر پڑھے۔ اور روغن چمبیلی پر دم کر کے اپنے سر میں ڈال کر مطلوب کے سامنے  آجائے وہ محبت سے پیش آئے گا۔ اور یہ آیت ہے۔ اس کو آپ نے پڑھنا ہے۔

 

Leave a Comment