سوتن کا ظلم[sotan ka zulm]

Photo of author

By اریج

sotan ka zulm
sotan ka zulm

"sotan ka zulm”یہ واقعہ بہت عرصہ پہلے کا ہے۔ ایک شہر میں میاں بیوی ریتے تھے۔ کیسے ان پر جادو ٹونا ہوا۔ کیسے ان کا گھر برباد ہوا۔

نور اپنے شوہر بلال کے ساتھ رہتی تھیں۔ نور اور بلال کی زندگی بہت اچھی چل رہی تھی۔  نور کا اسsotan ka zulm  دنیا میں بلال کے علاوہ کوئی اور نہ تھا۔ نور کا ایک ماموں تھا۔  اورنور شادی سے پہلے اس کے پاس رہیتی تھی۔ نور بلال سے بہت پیار کرتی تھی۔ بلال گھر سے کام کرنے کے لئے جاتا تھا۔  لیکن بہت کم پیسے لے کر آتا تھا۔

sotan ka zulm 0 دروازے پر دستک:

اسی وجہ سے نور نے گھر میں لوگوں کے کپڑے سلائی کرنے  شروع کر دیے تھے۔  اس کا دل بھی لگ جاتا تھا۔ اور پہسے بھی اچھے کما لیتی تھی۔کئچھ دن sotan ka zulm ایسے ہی گزر گے تھے۔  ایک دن نور اپنے گھر کے کام کاج کر کے فارغ  ہوئی تھی۔  کہ اچانک دروازے پر دستک ہوتی ہیں۔  میں نے پوچھا کون ہے۔ باہر سے ایک عورت کی آواز سنائی دی۔ 

بچپن کا پیار میرا بھول نہ جانا[BACHPAN KA PYAR]

نور نے دروازہ کھولا۔ اور بولی sotan ka zulm خالہ آپ اندر آ جائیں۔ خالہ اندر ا جاتی ہے۔  تو خالہ بولی اچھا نور یہ بتاؤ۔ آج تم نے کیا بنایا ہے۔  نور نے کہا۔ آج میں نے دہی پکوڑیاں  بنائی ہیں۔ ابھی ابھی فریج میں رکھی ہے۔ میں آپ کو ٹھنڈی ٹنھڈی دہی پکوڈیاں  کھلاتی ہو۔ خالی آپ  روزہ آجایا کرو۔ میرا دل لگا رہتا ہے۔

خالہ کہتی ہے۔  بیٹی مجھے بھی اپنے گھر میں بہت کام ہوتا ہے۔  اور ویسے بھی روز  روز کوئی کسی کو برداشت کرتا ہے۔  خالہ کہتی تمہارا میاں گھر جلدی نہیں اتا کیا۔ نور بولی۔  صبح کا گیا ہوا  بہت رات کو گھر واپس آتا ہے۔ تو خالہ بولتی ہے۔ کام پرجاتا ہر۔ یا کیہی اور جاتا ہے۔ اس پر نظر رکھا کرو۔

نور بولی خالہ میں سمجھی نہیں آپ کیا کہتا چاہیتی ہیں۔ خالہ نے کہا۔ اگر تمہارے شوہر کو پتہ لگ گیا۔ کہ یہ بات میں نے تم کو بتائی ہے۔  تو وہ میرا جینا حرام کر دے گا۔  نور بولی خالہ آپ مجھے بتائیں!  میں کسی کو نہیں بتاؤں گی کہ یہ بات آپ نے  مجھے بتائی ہے۔  تو خالہ بولی بلال کی ایک اور بیوی ہے۔

بلال  سےsotan ka zulm لڑائی:

جو اسی گھر میں تمہارے آنے سے پہلے اس کے ساتھ رہتی تھی۔  اس کا نام سہر تھا۔  ارے کیا بتاؤں تمہں تم کو روزانہ سہر کی بلال  سے لڑائی ہوتی رہتی تھی۔  جب تک بلال اور سہر کی لڑائی ہوتی تھی۔  تو سارے محلے والوں کو پتا چل جاتا تھا۔ مجھے تو سمجھ نہیں آ رہا کہ وہ اتنی بدتمیز عورت کیوں تھی۔

اسے سمجھو وہ اپنی پہلی بیوی کو چھوڑ کیوں نہیں دیتا۔ نور یہ سب سن کر حران ہو جاتی ہے۔ خالہ کہتی ہے۔  اچھا نور میں اب چلتی ہوں۔  تمہارا شوہر آنےsotan ka zulm والا ہے۔  تھوڑی دیر بعد بلال  گھر آ جاتا ہے۔  بولتاہے۔ نور مجھے ٹھنڈا سا پانی پلاؤ۔  اور جلدی سے روٹی لگا دو۔  آج میں بہت تھک گیا ہوں۔

نور  بولی بلال  صبح کے گئےsotan ka zulm ہوئے۔ رات کو گھر آتے ہوں۔  اور اتنے کم پیسے دیتے ہوں۔  میں گھر کا گزارا بھی مشکل سے کرتی ہوں۔ بلال کہتا ہے۔  جو کام بولاہے۔ وہ کرو۔  تونور  بولی کام پر جاتے ہو یا پہلی بیوی کے پاس جاتے ہو۔ بلال حران ہو جاتا ہے۔ اوہ کہتا ہے۔ نور تمہیں کس نے کہا یہ سب کئچھ! نور نے کہا جس نے بھی بتایا ہو۔

میں کبی sotan ka zulm نہ شادی کرتی:

بلال کہتا ہے۔ ہاں! میں اسsotan ka zulm  سے ملنے جاتا ہوں۔  تو پھر نور رونے لگتی ہیں۔ اور کہنے لگتی ہے۔  تم نے تو میری زندگی برباد کر ڈالی ہے۔ بلال  بولا میں نے تمہارے ماموں  کو بتایا تھا۔  تو نور بولی۔  جھوٹ مت بولو! میرے ماموں نے تو مجھ سے کوئی ایسی بات نہیں کی تھی۔ اگر مجھے سب پتا ہوتا تو میں کبی نہ شادی کرتی تم سے۔

بلال بولا بہس مت کرو جا کر کھانا لاو۔ نور بولی۔ کہ اللہ تو سب دیکھ رہے ہیں۔  تم نے  مجھے دوھکا دیا ہے۔ بلال  یاد دکھنا تم نے مجھے تم خود بھی کبھی خوش نہیں رہوگے۔ نور بولی اب مجھے سمجھ ائی کہ تمہاری کمائی کے پیسے  کہاں جاتے ہیں۔ بلال  بولا دو دو بیویاں رکھی ہیں۔  تو دونوں کو برابر کے حقوق پورے  کرنے ہوگئے۔

اتنے پیسے

نور بولی تم نے میرے کون سے sotan ka zulm حقوق پورے کیے ہے۔  مکان کا کرایہ تم سے دیا نہیں جاتا ہیں. تنخواہ  جو تم دیتے ہو۔  تم تو اتنے پیسے بھی نہیں دیتے۔ کہ ہڈیاں ہی بن جائے۔ تو بلال بولا اچھا رو مت میں نے تم کو طلاق تو نہیں دی۔ تو نور بولی اب اس کی کسر رہ گئی ہے۔ وہ بھی پوری کر لو۔

بلال بولا میں نے دوسری شادی اولاد کے لئے کی تھی۔  مجھے کوئی شوق نہیں تھا دوسری شادی کرنے کا۔   اگر تم کو میرے ساتھ رہنا ہے۔ ٹھیک ہے۔ ورنہ تم جا سکتی ہو۔ اور اب  جاؤ جاکر کھانا لاؤ جلدی مجھے بھوک  لگی ہے۔ اگلے دن نور کی طبیعت خراب ہوتی ہیں۔  نور ڈاکٹر کے پاس گئی پتہ لگا کہ نور ماں بننے والی ہے۔

sotan ka zulm میری قدر بلال کی نظزروں میں:

نور بہت خوش ہوتی ہیں۔  کہ چلو اب میری قدر بلال کی نظزروں میں کچھ بڑھ جائے گی۔ نور گھر آتی ہیں۔  نور نے بلال کو بتایا تم باپ بنے والے ہو۔ بلال  بہت خوش ہوتا ہے۔نور سلائی کرتی تھی۔بلال یہ ساری بات اپنی پہلے بیوی سہر کو بتا دیتا ہے۔ اور سہر ڈرْ جاتی ہیؐ کہ کہی بلال نور کا ہی ہو کر نہ رہ جائے۔ اور مجھے نہ چھوڑ دے۔

وہ نور پر جادو ٹونہ کروانا شروع کر دیتی ہیں۔ تا کہ اس کا بچہ ہوتے ہی بلال مجھے دے دے اور اس کو طلاق دے دیں۔ سہر  اپنے شوہر اور نور پر جادو کروانا شروع کر دیتی ہیں۔  نور سلائی کرتی ہیں۔ اور  پیسے اکٹھے کرتی جا رہی تھی۔  جب نور  نے دیکھا کے اس کے پاس اتنے پیسے موجود ہیں۔ 

کہ وہ اپنا مکان لے سکتی ہیں۔ نور یہی بات بلال سے کرتی ہیں۔  بلال بولا نور اتنے پیسے  کیسے آئے کہاں سے آئے۔ نور بولی۔ میں  لوگوں کے کپڑے سلائی کرتی تھی اور یہ پیسے میں نے اپنا پیٹ کاٹ کر جمع کئے ہیں۔  میرے پاس میری امی کا سونے پڑ ہوا  ہے۔  ایسا کرنا وہ بھی بھیج دینا اور یہی گھر زخرید لے گے۔

کئچھ دن

  جس میں ہم کرائے پر رہتے ہیں۔  بلال حیران بھی تھا۔ اورنور نے بلال کو  وہ پیسے اور زیور دے دیے۔  اور مکان خرید لیا تھا۔ کئچھ  دن کےبعد نور ننے اچانک  دیکھا یہ مکان بلال کے نام پر ہے۔  تو نور بولی بلال ان کاغز پر تو میرا نام لکھوانا تھا۔ تو بلال بولانور  ابھی تمہارا شناسی کارڈ نہیں بنا۔  جب بنے گا تو میں تمہارے نام کروا دوں گا.

sotan ka zulm مجھے دھوکا نہ دے:

۔  تمھارا تو نور  کچھ نہ بولی۔  بلال  بولا کیا تم کومجھ پر یقین نہیں ہے۔ تو نونے کہا۔  بلال  مجھے کبھی کبھی بہت ڈر لگتا ہے۔ کہ کہیں آپ مجھے دھوکا نہ دے دیں۔ بلال کہتا ہے۔  کہ نور کیسا ڈر اب تو میں تمہارے پاس ہی رہتا ہوں۔ سہر کے پاس بھی  نہیں جاتا اور ویسے بھی تم نے مجھے باپ بنایا ہے۔  کہ میں تو اپنے بچے اور اس کی ماں کے پاس ہی رہوں گانا۔ 

لیکین سہر کا جادو بھی اثر کر رہا ہوتا ہے۔  نور کے گھر ایک بہت پیارا بیٹا پیدا ہوتا ہے۔ جس دن بیٹا پیدا ہوتا ہے۔  اور آخر کار سہر جیسا چاہتی ہیں ویسا ہی ہوتا ہے۔ بلال بچے کو  اٹھا کر پہلی بیوی سہر  کے پاس ہی لے جاتا ہے۔ نور بہت روتی ہے۔ اپنے بچے کے لئے ٹڑپتی ہے۔ اور نور بہت کوشش کی کہ میرا بیٹا مجھے واپس لوٹا دے۔

لیکین انہوں نے نور کو بچہ نہ دیا۔  پر جب دو سے تین sotan ka zulm ماہ گزر گئے۔ تو نور  گھر میں اکیلی رہ  رہ کر بیمار رہنے لگ گی  تھی۔ نور  نے سوچا۔  کہ میں کہیں باہر نوکری کرنا شروع کر دیتی ہو۔  میرا دل بھی لگا رہے گا۔ اور نور کو ایک بزرگ یہ وظیفہ بناتےہیں۔

اس وظیفہ کرنے سے تمہارا شوہر اور بیٹا یا کوئی بھی چھینی ہوئی چیز تمہں واپس مل جائے گی۔ اللہ کے حکم سے اللہ پر یقین رکھو۔ نور اس وظیفہ کو شروع کر دیتی ہے۔

sotan ka zulm وظیفہ:

اگر کسی کے شوہر کو راہ راست پر لانا ہے۔ اگر وہ کسی غلط کام میں لگا ہوا ہےاس کو ٹھیک کرنا  ہے۔  ہو تو اس عمل کو کرے۔ انشاء اللہ تعالی کے حکم سے  شوہر کے دل میں بیوی کے لیے محبت پیدا ہوگی۔ ابھی اس عمل کو کرنے سے پہلے باوضو حالت میں ہونا ضروری ہے۔ 

اور جس جگہ پر اس عمل کو کر رہے ہیں۔وہ پاک صاف ہو۔ اور پانچ وقت کا نمازی ہونا بھی بہت ضروری ہے۔ جس کے لیے پڑھنا ہے۔ اس کی تصویر کا ہونا آپ کے پاس بہت ہونا ضروری ہے۔  اس عمل کو شروع کرنے سے پہلے3  مرتبہ اول آخر درود پاک کو پڑھنا ہے۔ اور اس آیت مبارکہ کو77   مرتبا پڑھ

کر اس کی تصویر پر پھونک دینا ہے۔  اس عمل کی برکت سے انشاء اللہ تعالی آپ کے شوہر کے دل میں بیوی کے لیے محبت پیدا ہو جائے۔ یہ عمل شوہر بیوی کے لئے اور بیوی شوہر کے لئے بھی کر سکتی ہے۔  

آیت مبارکہ:

 

اس عمل کو آپ کسی کے دل میں دل میں محبت پیدا کرنے کے لئے کر سکتے ہیں یاد رہے! اس عمل کا غلط استعمال نہ کرے۔  اگر آپ اس کا غلط استعمال کریں گے تو آپ کو نقصان ہوگا۔

کئچھ دنوں بعد نور گھر  باہر چلی جاتی ہیں۔  اور جب نور گھر واپس اتی  ہے۔  تو گھر کو تالا لگا ہوا ہوتا ہے۔ نور سمجھ جاتی ہے۔  یہ بلال کا کام ہوگا۔ 

نور  نے دروازہ کھولا

نور تالا توڑتی ہے۔  اور گھر کے اندر چلی جاتی ہے۔ sotan ka zulm جب تقریبا رات کے 3 بجتے ہیں۔  تو گھر کے دروازے پر دستک ہوتی ہئں۔  نور  نے دروازہ کھولا تو ایک عورت کے اندر آگئی۔  اور بولی تم نے یہ گھر خالی کرنا ہیں۔ یا نہیں نور بولی تم کون ہو۔ میں اپ کو تو پہچانتی بھی نہیں ہو۔  تو وہ عورت بولی۔ میں بلال کی پہلی بیوی ہوں۔

  نور اس کی  بات سن کر حیران ہو گئی تھی۔  اور بولی تم تم یہاں کیا لینے کے لئے  آئی ہوں۔ میرا بیٹا  اور شوہر توپہلے ہی چھین لیا  تم نے۔   لیکین تمہارا دل نہیں بھرا۔  اور اب میرا  گھربھی چھینے آئی  ہوں۔تو سہر بولی اپنا منہ بند رکھو۔ اور یہ گھر خالی کردو۔ شرافت سے ورنہ تو نور بولی ورنہ کیا۔ 

نور پولیس کو فون

سہر گھر کے برتن توڑنا شروع کر دیتی ہے۔ نور پولیس کو فون کرتی ہے۔ پولیس جب تک آتی ہے۔ سہر نور کو مار رہی ہوتی ہیں۔  پولیس  سہر  کو پکڑ کر لے جاتی ہیں۔ sotan ka zulm اس کو جیل میں ڈال دیتی ہے۔  اور اس کے شوہر کو بھی احساس ہو اجاتا ہے کہ اس نے کتنا غلط کیا۔ ایک بچے کو اس کی ماں سے دور رکھ کر۔ اور نور کو اپنا شوہر واپس مل جاتا ہئ اور اپنا بچہ بھی مل جاتا ہے۔

 نتیجہ:

نور جو کہ ایک نیک اور اپنے خاوند کی فرمانبرداری بیوی تھی۔  وہ ایک زندگی اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ گزارنا چاہتی تھی اپنے شوہر کی پہلی بیوی کو بھیsotan ka zulm  اس نے قبول کر لیا تھا۔  لیکن اس کی پہلی بیوی سہر  نے اس کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ لیکن جو انسان غلط کرتا ہئ۔ اس کو اس کا پھل ضرور ملتا ہے۔ سہر نے غلط نیت کرکے جادو ٹونا  کیا۔  اور اس کو اس کا پھل مل گیا

ہمیں کیسی کی زندگی برباد نہیں کرتی چاہیئے۔ یہ سب کرنے سے پہلے یہ سوچ لے کہ اللہ سب دیکھ رہیے ہیں ۔  

وظیفہ:

 شوہر کے دل میں بیوی کے لیے محبت پیدا کرنے کا کاعمل بہت طاقتورعمل ہے۔ اس عمل کو کرنے سے پہلے آپ کا باوضو ہونا ضروری ہے۔ اس عمل کو کرنے کے لیے sotan ka zulm پانچ وقت کا نمازی ہونا ضروری ہے۔ جس جگہ پر اس عمل کو کریں اس جگہ کو صاف رکھیں. 

سورۃ فاتحہ

بے حد ضروری ہے۔ اورکیسی بھی نماز کے بعد جانمازپر قبلہ ورخ ہو کر بیٹھ جائیں۔  اور 7 مرتبہ درود ابراہیم نماز والا پڑھنا شروع کردیں۔  7 مرتبہ درود ابراہیمی پڑھنے کے بعد سورۃ فاتحہ 101 مرتبہ پڑھنی ہے۔ اور پھر سات مرتبہ نماز والا درود پاک پڑھنا ہے۔ اور پھر محبوب کا نام ، اپنا نام،  محبوب کے والدہ،  اپنی والدہ کا نام لے کر دعا کرنی ہے۔  انشاء اللہ تعالی اللہ تعالی کے حکم سے محبوب کے دل میں آپ کے لیے محبت پیدا ہوگئی اور وہ آپ کے لیے بےچین اور بے قرار ہونے لگے گا۔ انشااللہ۔ اللہ پر یقین ہونا ضروری ہے۔ 

Leave a Comment