"pyar bhari kahani” ایک شہر میں ایک لڑکا رہتا تھا جس کا نام احمد تھا اس کے گھر کے سامنے ایک لڑکی کا گھر تھا جس کا نام میرب تھا۔ لڑکے کو میرب کے بارے میں ابھی کچھ نہیں پتہ تھا۔ کیونکہ میرب 20 سالوں سے وہاں رہ رہی تھی اور احمد ابھی pyar bhari kahani ابھی یہاں شفٹ ہوا تھا۔ احمد کے ماں باپ بہت رحم دل تھے اس کے والد کا نام علی تھا۔
اور احمد کی ماں کا نام سمینہ تھا۔ احمد کے ماں باپ یہاں نئے ائے تھے۔ اس لیے وہ کسی کو نہیں جانتے تھے میرب کالج میں پڑھتی تھی پیار بھری کہانی میرب کی ماں کا نام نجمہ تھا۔ اور باپ کا نام ثاقب تھا۔ ایک دن احمد کے ماں باپ بیٹھے ہوتے ہیں اور احمد ان سے ا کر کہتا ہے کہ مجھے پڑھنا ہے میری پڑھائی کا حرج ہو رہا۔ ہے.
ماں نجمہ سے کہنے لگی pyar bhari kahani
اب میرب کالج میں داخلہ بھیج دو تاکہ میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکوں مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے۔ پھر جب احمد لوگوں کو ائے ہوئے کچھ دن گزر گئے تو انہیں سب کا پتہ چلنے لگ گیا۔ پھر ایک دن میرب کی ماں اور احمد کی ماں ایک دوسرے سے ملی۔ میرب کی ماں نے احمد کی ماں کو اپنے گھر بلایا.
وہ ان کے گھر اگئی وہ ایک دوسرے سے باتیں کرنے لگی انہوں نے ایک دوسرے سے کافی باتیں کی۔ پھر احمد کی ماں سمینہ میرب کی ماں نجمہ سے کہنے لگی کہ اپ کی کتنے بچے ہیں۔ وہ کہتی کہ میری ایک لوتی بیٹی ہے۔ وہ ابھی پڑھ رہی ہے پھر سمینہ نجمہ سے کہتی ہے کہ وہ کون سے کالج میں پڑتی ہے.

بہت رومینٹک
کیونکہ میرے بیٹے کو پڑھنے کا بہت شوق ہے تو مجھے نہیں پتہ یہاں کون سا اچھا کالج ہے۔ وہ اس کو میرب کے کالج کے بارے میں بتاتی ہے پھر سمینہ احمد کو کہتی ہے۔ کہ مجھے تمہارے کالج کا پتہ چل گیا ہے احمد کالج جانا شروع کرتا ہے احمد بہت خوبصورت ہوتا ہے۔ جب وہ پہلے دن کالج جاتا ہے تو سب اس کی طرف دیکھتے رہہ جاتے ہے۔
سب لڑکیاں اس کی اس کی تعریف کر رہی تھی۔ وہ سب میرب کی کلاس میں پڑھتا تھا میرب کو لڑکے پسند نہیں تھے۔ جب کہ احمد بہت رومینٹک تھاpyar bhari kahani جب وہ میرب کی کلاس میں کلاس لینے جاتا ہے۔ تو وہاں بھی لڑکیاں اس کے بارے میں بات کر رہی ہوتی ہیں۔ میرب کی دوست بھی میرب کے ساتھ بیٹھی ہوتی ہے۔
pyar bhari kahani احمد کو میرب اچھی لگتی
اور وہ بھی اس کی باتیں کر رہی ہوتی ہیں میرب pyar bhari kahani ان سے کہتی ہے کہ تم سب لوگ پاگل ہو گئے ہو کیا چپ چاپ اپنا کام کرو۔ کیا پہلے کبھی لڑکوں ہی لڑکا نہیں دیکھا۔ میرب کی دوست فاطمہ اسے کہتی ہے کہ ایک دفعہ پیچھے مڑ کر دیکھو تمہیں بھی پیار ہو جائے گا میرب کہتی ہے کیا بکواس کر رہی ہو فاطمہ کہتی ہے.
کہ لڑکے بہت دیکھے مگر ایسا نہیں دیکھا۔ میرب اور فاطمہ پہلے بینچ پر بیٹھی ہوتی ہیں جب وہ پیچھے دیکھتی ہے تو اچانک احمد کا دھیان بھی میرب کی طرف پڑتا ہے۔ میرب احمد کو دیکھتی ہے اور احمد میرب کو دیکھتا ہے۔ احمد کو میرب اچھی لگتی ہے اور میرب اسے دیکھ کر اگے چہرہ کر لیتی ہے۔
کلاس میں ٹیسٹ
اور کچھ نہیں کہتی پھر فاطمہ میرب کو کہتی ہے کہ وہ پیارا ہے نا۔ میرب کہتی ہے کہ چپ کر کے اپنا کام کرو اور پڑھو۔ یہاں سب کلاس میں احمد کے فین ہو جاتے ہیں اور سب اس کے ساتھ دوستی کرنا چاہتے ہیں۔ میرب بھی خوبصورت ہوتی ہے اتفاق سے میرب کا گھر اس کے گھر کے سامنے ہی ہوتا ہے۔ ایک دن جب میرب کالج جا رہی ہوتی ہے.
تو احمد بھی اپنے گھر سے نکلتا ہے کالج جانے کے لیے تو اس نے میرب کو دیکھا۔ پھر اسے پتہ چلا کہ میرب اس کے گھر کے سامنے ہی رہتی ہے۔ وہ دونوں کالج چلے گئے میرب پڑھنے میں بہت تیز تھی اور احمد بھی۔ میرب کو یہ نہیں پسند تھا کہ کوئی اس سے زیادہ نمبر لے امتحان میں اور احمد بھی بہت تیز تھا پڑھائی میں پیار بھری کہانی ایک دن جب ان کا کلاس میں ٹیسٹ ہو رہا تھا۔ کہ جب سر نے سب کے ٹیسٹ چیک کیے.
میرب اسے کہتی ہے
تو میرب کا ایک نمبر احمد سے کم ایا اور احمد کے پورے نمبر ائے میرب کو غصہ اتا ہے۔ اور وہ کلاس سے باہر چلی جاتی ہے۔ سب احمد کو اس کی وجہ بناتے ہیں احمد کہتا ہے کہ میں نے یہ سب کچھ جان بوجھ کر نہیں کیا میں اسے معافی مانگ لیتا ہوں۔ وہ لائبریری میں کتاب پڑھ رہی ہوتی ہے احمد اس کے پاس کافی لے کر جاتا ہے۔
اور میز پر رکھ دیتا ہے میرب اسے کہتی ہے۔ تم یہاں کیوں ائے ہو احمد اسے معافی مانگتا ہے میرب کہتی ہے اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں ہے۔ مجھے نہیں پسند کہ کوئی مجھ سے زیادہ نمبر لیں میرب اسے معاف کر دیتے ہیں احمد کو میرب سے پیار pyar bhari kahani ہو جاتا ہے دو سال گزرنے کے بعد احمد کہتا ہے۔ کہ اب میں میرب کو بتا دیتا ہوں۔
pyar bhari kahani لڑکیوں کو مذاق
کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں لیکن وہ نہیں کہتا وہ خاموش رہتا ہے۔ احمد کی ایک بڑی بہن ہوتی ہے جس کا نام نیمل ہوتا ہے۔ میرا احمد کے گھر انے جانے لگتی ہے. پیار بھری کہانی کیونکہ اس کی دوستی نعمل سے ہو جاتی۔ ہے احمد اسے ہی دیکھتا رہتا ہے اس کے بارے میں سوچتا رہتا ہے۔ ا احمد کا ایک چھوٹا بھائی تھا جس کا نام فیض تھا۔
میرب کو فیض سے پیار ہو جاتا ہے۔ اور فیض صرف لڑکیوں کو مذاق میں لیتا تھا وہ کسی سے بھی سچا پیار نہیں کرتا تھا۔ اسے میرب سے پیار ہو گیا کیونکہ وہ خوبصورت تھی میرب نے بھی ہاں کر دی۔ اور یہ بات احمد کو پتہ چلتی ہے اور وہ بہت غم زدہ ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے بھائی کی خوشی کے لیے اپنا پیار قربان کر دیتا ہے۔
تمہاری وجہ سے کم نمبر ملے
لیکن تین ماہ گزرنے کے بعد فیض میرب کو دھوکہ دیتا ہے۔ اور کہتا ہے کہ میں نے تم سے کبھی پیار نہیں کیا تھا۔ میرب بہت دکھی ہو جاتی ہے اور یہ بات جب احمد کو پتہ چلتی ہے۔ احمد اپنے چھوٹے بھائی فیض کو کچھ نہیں کہتا لیکن میرب احمد کی دوست بن گئی تھی۔ میرب احمد کو کچھ نہیں کہتی لیکن احمد کو سب پتہ تھا۔
وہ میرب سے کچھ نہیں کہ پوچھتا تھا کہ وہ دکھی نہ ہو جائے۔ پھر میرب کو سب کہتے ہیں کہ احمد تمہارا بہت اچھا دوست ہے وہ تمہارا بہت خیال رکھتا ہے۔ وہ اسے بتاتے ہیں کہ احمد کو اس بار صرف تمہاری وجہ سے کم نمبر ملے۔ کیونکہ وہ تمہاری pyar bhari kahani خوشی چاہتا ہے اس لیے اس نے پیپرز میں کچھ زیادہ نہیں لکھا۔ اس لیے اس کے نمبر کم ائے..
چھوٹے بھائی فیض
تاکہ تم خوش ہو جاؤ میرب کو یہ باتیں سن کر بہت دکھ ہوتا۔ ہے اور وہ سوچتی ہے کہ اس نے میرے لیے اتنا کچھ کیا۔ وہ بہت ہے وہ میری ہر بات کا خیال رکھتا ہے۔ احمد ڈاکٹر بن رہا تھا گھر میں سب احمد سے بہت پیار کرتے تھے۔ اور باہر بھی سب احمد کی عزت کرتے تھے۔ احمد باہر کم جاتا تھا وہ گھر میں ہی رہتا تھا۔ جبکہ فیض بہت گھومتا تھا۔
اور اپنے ماں باپ کو تنگ کرتا تھا۔ احمد اپنے چھوٹے بھائی فیض کو سمجھاتا رہتا تھا۔ کہ تم بھی پڑھ لیا کرو لیکن وہ کسی کی نہیں سنتا تھا۔ میرب کو pyar bhari kahani ایسے لوگ بہت پسند تھے جن کی سب عزت کریں۔ اور احمد بالکل ایسا لڑکا تھا۔ احمد کو یقین تھا کہ ایک دن میرب میرے پاس خود ائے گی۔ کیونکہ وہ اس سے محبت کرتا تھا۔
احمد میرب کو میسج کرتا ہے
اور اس کی محبت سچی تھی۔ پھر احمد نے بھی موبائل لے لیا۔ وہ اپنے گھر میں بیٹھا تھا۔ اور اپنی بہن سے کہتا ہے کہ چلو ہم میرب کو تنگ کرتے ہیں۔ اس کی بہن کہتی ہے کہ کیسے وہ کہتا ہے۔ کہ تمہارے پاس میرا کا نمبر ہے تو مجھے دو میں اسے میسج کر کے تنگ کرتا ہوں۔ اس کی بہن نیمل اسے نمبر دے دیتی ہے اور وہ سب بیٹھ جاتے ہیں۔
احمد میرب کو میسج کرتا ہے میرب کہتی ہے کہ کون وہ اسے نہیں بتاتا۔ میرب کو پتہ چل جاتا ہے کہ وہ احمد ہے۔ پھر میرب کوئی جواب نہیں دیتی.پیار بھری کہانی اگلے دن میرب میسج کر کے کہتی ہے کہ تم احمد ہو۔ مجھے پتہ ہے وہ کہتا ہے کہ ہاں میں احمد ہوں۔ وہ کہتی ہے مجھے پتہ چل گیا تھا پھر میرب کی دوست فاطمہ اسے کہتی ہے۔ کہ تمہیں اپنی زندگی میں اگے بڑھنا ہوگا جس کے لیے تمہیں اچھے لڑکے کی ضرورت ہے۔

کچھ محسوس کرنے کی کوشش
تاکہ تم اس کے ساتھ اپنا وقت گزار سکو جس سے تم اپنے دل کی ہر بات کہہ سکو۔ جو تمہارا خیال رکھے جو تمہیں کبھی دکھی نہ ہونے دے۔ فاطمہ میرب سے کہتی ہے کہ ایسا لڑکا صرف احمد ہے اگر تم اسے سمجھو تو تمہیں پتہ چلے میرب خاموش رہتی ہے۔ پھر وہ رات کو اپنے کمرے میں بیٹھی ہوتی ہے اور وہ احمد کے بارے میں سوچتی ہے۔
کہ کیسے وہ مجھ سے ملا کیسے ہم دونوں کی بات ہوئی۔ اس نے میرے لیے اتنا کچھ کیا اور میں نے ہمیشہ اسے تنگ کیا۔ میں کبھی اس سے سیدھے منہ بات بھی نہیں کرتی تھی۔ پھر اس نے اپنی انکھیں بند کی اور اپنے دل پر ہاتھ رکھا۔ اور کچھ محسوس کرنے کی کوشش کی اس کے دل کی ہر اواز میں صرف احمد کی پکار تھی۔
میرب فاطمہ سےپوچھتی pyar bhari kahani
اس کی بند انکھوں کے سامنے صرف احمد کی تصویر تھی ۔جب اس کی جب اس نے انکھیں کھولی تو وہ بہت حیران ہو گئی۔ میرے ساتھ یہ کیا ہو رہا ہےpyar bhari kahani میں اس کے بارے میں اتنا کیوں سوچتی ہوں۔ کیوں میرا دل اس کے لیے بے چین ہو رہا ہے۔کیوں جب میں اس کے بارے میں سوچتی ہوں تو میرا دل تیز سے دھڑکتا ہے.
مجھے اسے ملنے کی اسے دیکھنے کی طلب ہوتی ہے۔ وہ سو جاتی ہے اور صبح اٹھ کے کہتی ہے کہ میں احمد سے پوچھوں گی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ میرب۔ میں کیوں اتنا تمہارے بارے میں سوچتی ہوں۔ لیکن جب وہ کلاس میں جاتی ہے. پیار بھری کہانی تو وہ نہیں ہوتا کلاس میں میرب فاطمہ سےپوچھتی ہے کہ اج احمد نہیں ایا وہ کہتی ہے.
اسے بتا دوں گی
کہ وہ بیمار ہے۔ اس لیے نہیں ایا تو میرب کہتی ہے۔ اچھا میرب کہتی ہے کہ میرے ساتھ بہت عجیب ہو رہا ہے۔ میں ہر وقت اس کے بارے میں سوچتی رہتی ہوں تو فاطمہ اسے کہتی ہے۔ کہ تمہیں اس سے پیار ہو گیا ہے وہ کہتی ہے کہ نہیں ایسا نہیں ہو سکتا۔ پھر فاطمہ اسے سمجھاتی ہے پھر میرب کو بات سمجھ ا جاتی ہے۔
اور وہ خوش ہو جاتی ہے اور کہتی ہے کہ میں اسے بتا دوں گی کہ میں اس سے پیار کرنے لگ گئی ہوں ۔پھر فاطمہ اسے کہتی ہے کہ اگر تم برا نہ مانا تو میں تمہیں کچھ بتانا چاہتی ہوں۔ میرب کہتی ہے ہاں بتاؤ فاطمہ میرب کو بتاتی ہے کہ احمد تم سے دو سال سے پیار کر رہا ہے۔ لیکن کبھی اس نے تم سے بات نہیں کہ اس لیے کہ وہ برا نہ مانو۔
تم سے پیار کرتا تھا pyar bhari kahani
۔ وہ ہر بار تمہاری مدد کرتا ہے کبھی اگر تمہیں pyar bhari kahani کچھ ہو جاتا تو اس کی جان نکل جاتی تھی۔ اور اگر تمہاری طرف کوئی لڑکا دیکھتا تھا وہ اس سے بہت مارتا تھا۔ اس سے غصہ اتا تھا کہ کوئی کیوں تمہیں پریشان کرے۔ تمہارے کچھ کرنے سے پہلے تمہارا ہر ایک کام ہو جاتا تھا۔ وہ میرب تم سے بہت پیار کرتا ہے۔ اور جو خط تمہیں ملتے تھے.
وہ کوئی اور نہیں بلکہ احمد لکھتا تھا اور تمہیں لگتا تھا کہ وہ فیض لکھ رہا ہے۔ اس نے تمہارے ساتھ بہت برا کیا۔ مگر احمد نے تمہارے ساتھ سچا پیار کیا اور احمد سب جانتے ہوئے۔ بھی تم سے پیار کرتا تھا اسے امید تھی کہ تم اس کے پیار کو سمجھو گی میرب کو سب سچائی پتہ چل جاتی ہے اور وہ خود کو دوشی کہلاتی ہے۔
فاطمہ میرب کو کہتی
کہ میں نے نے اتنی بڑی غلطی کیسے کر دی۔ میں ایسے سمجھ کیوں نہ سکی۔ احمد کسی اور ملک جانے لگا تھا۔ فاطمہ میرب کو کہتی ہے کہ وہ بیمار نہیں ہے بلکہ وہ تمہیں چھوڑ کر کسی اور ملک جا رہا ہے۔ وہ اسے مت جانے دے میرب اسےpyar bhari kahani روک لو میرب ایئرپورٹ چلی جاتی ہے۔ اور احمد کو دیکھتی ہے۔ احمد جانے لگا ہوتا ہے.
میرب پیچھے سے اواز لگا کر احمد کو کہتی ہے۔ کہ احمد رک جاؤ احمد ایک دم سے رک جاتا ہے۔ اور وہ خوش ہو جاتا ہے . پیار بھری کہانی احمد پیچھے دیکھتا ہے تو میرب سامنے کھڑی ہوتی ہے۔ اور میرب بھاگ کر اس کے گلے لگ جاتی ہے۔ اور احمد بھی اسے گلے لگا لیتا ہے۔ اور باقی سب اسے دیکھ کر بہت خوش ہو جاتے ہیں اور انہیں دعائیں دیتے ہیں۔
چہرے پر ہاتھ رکھتے
میرب اس کی طرف دیکھتی ہے اور وہ رو رہی ہوتی ہے۔ احمد بھی خوشی کی وجہ سے رونے لگتا ہےوہ ایک دوسرے کے چہرے پر ہاتھ رکھتے ہیں۔ اور ایک دوسرے کے سر کے ساتھ سر جوڑ کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ وہ خاموش رہتے ہیں اور ایک دوسرے کو گلے لگا لیتے ہیں۔ میرب احمد سے معافی مانگتی ہے اور کہتی ہے کہ مجھے معاف کر دو.
میں تمہارے پیار کو سمجھ نہیں پائی۔ میں بہت شرمندہ ہوں مجھے نہیں پتہ تھا کہ تم مجھ سے اتنا پیار کرتے ہو پلیز مجھے معاف کر دو۔ احمد نہیں ایسا نہیں بولو اس میں تمہاری کوئی غلطی نہیں تھی ۔میں نے تمہیں معاف کر دیا اور پھر وہ خوش ہو جاتے ہیں۔
اللہ کا شکر ادا کروں
احمد بہت خوش ہو جاتا ہے کہ وہ میرب سے کہتا ہے۔ کہ میں بہت خوش ہوں کہ مجھے میرا پیار مل گیا۔ مجھے تم مل گئی میرے لیے زندگی میری زندگی کی سب سے بڑی جیت ہے۔ میں جتنا بھی اللہ کا شکر ادا کروں میرے لیے اتنا ہی کم ہے۔ وہ اس سے کہتی ہے کہ تم مجھے چھوڑ کر کیوں جا رہے تھے کیا تم نہیں جانتے تھے.
کہ تمہاری میرب تمہارے بغیر ادھوری ہے۔ وہ رو رہی تھی ہوتی ہے اور اس سے ڈانٹ رہی ہوتی ہے۔ احمد اسے کہتا ہے کہ مجھے لگا تم کبھی مجھ سے نہیں ملو گی میں تمہیں کھو چکا ہوں۔ لیکن کہیں نہ کہیں میرے دل سے اواز ارہی تھی کہ تم ضرور اؤ گی۔ میری میرب میرے پاس لوٹ کر ائے گی۔ اور مجھے مل جائے گی.
pyar bhari kahani یہ جب ایک دوسرے سے بات
وہ ایک دوسرے کے انسو صاف کرتے ہیں۔ اور گھر چلے جاتے ہیں وہ اپنے گھر جاتے ہیں۔ میرب اور احمد بہت خوش ہو جاتے ہیں۔ اب وہ ایک دوسرے سے موبائل پر بات کرتے تھے۔ پھر ان کی پڑھائی ختم ہونے والی تھی میرب اوراحمد دونوں ہی ڈاکٹر بن رہے تھے۔ یہ دونوں پیپر دے رہے تھے۔ ان کے پیپرز ہو گئے. پیار بھری کہانی یہ جب ایک دوسرے سے بات کر رہے تھے.
تو احمد میرب کی سے کہتا ہے۔ کہ ہم ڈاکٹر تو بن جائیں گے کیا تم میرے ساتھ کام کیا کرو میرب حسنے لگ جاتی ہے۔ اور اسے ہنسنے والے سٹکر بھیجتی ہے۔ اور وہ بہت مذاق کرتے ہیں ایک دن جب میرب احمد کے گھر نیمل سے ملنے جاتی ہے تو نیمل اسے بتاتی ہے۔ کہ مجھے اپنے کزن سے پیار ہو گیا ہے مجھے نہیں لگتا کہ میرے گھر والے مانیں گے۔
اچھی دوست تھیpyar bhari kahani
تو میری مدد کرو گی وہ ایک دوسرے کیpyar bhari kahani بہت اچھی دوست تھی وہ ہاں کر دیتی ہے۔اور میری جب احمد کے گھر والوں سے بھی بہت پیار کرتی تھی ۔کیونکہ میرب سے احمد کے گھر والے بھی بہت پیار کرتے تھے۔ اور میرب کے گھر والے اور احمد کے گھر والوں کے تعلقات ایک دوسرے سے بہت گہرے تھے۔ وہ کچھ بھی بناتی تو احمد کے گھر بھیجتی تھی۔
میرب اور احمد بہت خوش تھے۔ احمد بہت رومینٹک تھا۔ اور وہ میرے سے بہت رومینٹک باتیں کرتا تھ۔ا اور میرب کو شرم ا جاتی تھی۔ ایک دن احمد میرب کو باہر لے کر جاتا ہے۔ کیونکہ وہ کبھی ایک دوسرے کے ساتھ گھومنے نہیں گئے۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے تھے میرب کہتی ہے۔
وہ میرب کو ایک گفٹ بھیجتا
کہ ہم کہاں پر ملیں گے میرا مطلب ہے کون سی جگہ پر۔ احمد اسے جگہ بتاتا ہے وہ میرب کو ایک گفٹ بھیجتا ہے۔ اس میں ایک کالے فروک ہوتی ہے۔ اور احمد میرب کو کہتا ہے کہ تم یہ پہن کر انا مجھے اچھا لگے میرب ہاں کا جواب لکھ دیتی ہے۔ کہ میں یہی پہن کر اؤں گی احمد بہت خوش ہو جاتا ہے۔ احمد ایک جگہ بتاتا ہے.
میرب کو کہتا ہے کہ اس جگہ پر ملنا ہے۔ میرب اب تیار ہو رہی ہوتی ہے اور احمد اس کی تیاری میں وہ اس سے پروپوز کرنے کی تیاری کر رہا تھا۔ وہ ایک جگہ پر جاتا ہے اور اسے سجاتا ہے تاکہ وہ میرب کو سرپرائز دے سکے۔پیار بھری کہانی وہ بہت اچھا ڈیکوریٹ کرتا ہے۔ اور وہ میرب کو میسج کرتا ہے۔ کیا تم تیار ہو گئی ہو تو میرا کہتی ہے.
وہ میرب کی انکھوں پر پٹی باندھتا ہے
ہاں میں تیار ہوں تو تم ا جاؤ۔ وہ اسے کار میں لینے جاتا ہے اور کار کو ڈیکوریٹ کر کے لاتا ہے۔ گاڑی میں بہت سے غبارے ہوتے ہیں اور گجرے بھی پڑے ہوتے ہیں وہ بہت خوش ہوتی ہے دیکھ کر موسم بہت پیارا ہوتا ہے۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں pyar bhari kahani چل رہی ہوتی ہیں، وہ میرب کی انکھوں پر پٹی باندھتا ہے۔اور گاڑی اس جگہ پر لے کر جاتا ہے.
جو اس نے سجائی ہوتی ہے میرب کی انکھوں سے پٹی ہٹا دیتا ہے۔ اور میرب کو کہتا ہے کہ تم اپنی انکھیں کھولو اور دیکھو۔ میرب کے سامنےpyar bhari kahani ایک سجا ہوا رومینٹک میز ہے جس پر کینڈل چل رہی ہوتی ہے۔ میرب یہ منظر دیکھ کر بہت خوش ہوتی ہے اس کے سامنے ایک سکرین ہوتی ہے۔ جو ان کے سامنے چل رہی ہوتی ہے۔
میں بہت خوش قسمت ہو
احمد میرب کا ہاتھ پکڑ کر اسے ایک چیئر پر بٹھاتا ہے۔ اور ساتھ ہی رومینٹک گانے چل رہے ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ کھڑے پیانو بجا رہے۔ تھے احمد میرب کو کہتا ہے۔ کہ تمہیں یہ کیسا لگا میرب اسے کہتی ہے ۔کہ بہت اچھا میں نے کبھی خواب میں بھی ایسا نہیں سوچا تھا میرب اور احمد ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں۔ اور وہ کھانا کھاتے ہیں.
اور پھر میرب احمد کا ہاتھ پکڑتی ہے ۔اور کھڑی ہو جاتی ہے اور وہ احمد کے پاس اتی ہے احمد کو کہتی ہے نے میرے لیے اتنا کچھ کیا میں بہت خوش قسمت ہوں تمہارا بہت شکریہ کہ تم میرے لیے اتنا کچھ کیا میرے لیے اتنا کچھ کیا۔ احمد میرب سے کہتا ہے کہ تم پاگل ہو گئی ہو کیا میں نے تم سے پیار کیا ہے کوئی مذاق نہیں۔
احمد میرب کے ساتھ ڈانس
اور اب تم میری ہونےوالی بیوی ہو اور یہ سب مجھے اچھا لگتا ہے۔ اب اج کے بعد ایسا نہ کبھی سوچو گی اور نہ کبھی بولو گی وہ اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیتا ہے۔ اور میرب کو اپنے قریب لاتا ہے۔ وہ ایک دوسرے کی انکھوں میں دیکھتے ہیں وہ ایک دوسرے کو بہت پیار سے دیکھ رہے تھے۔
احمد میرب کے ساتھ ڈانس کر رہا تھا پھر وہ اسے ایک سرپرائز دیتا ہے۔ سامنے ایک سکرین چل رہی ہوتی ہے۔ جس میں ان دونوں کی تصویریں چل رہی ہوتی ہیں۔ پیار بھری کہانی وہ بیٹھ کر دیکھ رہے ہوتے ہیں ایک دوسرے کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے بیٹھے ہوتے ہیں۔ وہاں پر ان کی ساری پوری پرانی یادیں ساری تصویریں چل رہی ہوتی ہیں۔
محبت مل گئی pyar bhari kahani
یہ بہت خوبصورت منظر تھا وہ بہت وہ اسے بہت مزے سے دیکھ رہے تھے۔ اس ان کے لیے یہ ٹائم بہت حسین تھا کسی خواب سے کم نہیں تھا۔ پھر وہ سوچتے ہیں کہ ہم اپنے گھر والوں کے ساتھ اپنی شادی کی بات کرتے ہیں۔ وہ دونوں اپنے گھر والوں سے بات کرتے ہیں۔ اور ان کے گھر والے مان جاتے ہیں پھر ان کی شادی کی تیاریاں شروع ہو جاتی ہے۔
ایک ماہ بعد ان کی شادی ہو جاتی ہے۔ اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ بہت خوش ہوتے ہیں۔ میرب ان کے گھر والوں کے ساتھ گھل مل گئی تھی ۔وہ سب اس کے ساتھ بہت خوش ہوتے تھے۔ احمد بہت خوش تھا کیونکہ اس کو اس کی محبت مل گئی تھی۔