چھوٹی شہزادی کی کہانی[shehzadi ki kahani]

Photo of author

By اریج

” shehzadi ki kahani”یہ کہانی ایک شہزادی کی ہے جس کا باپ سوداگر ہوتا ہے اس کے باپ کا نام ثاقب ہوتا ہے جو بہت امیر تھا پورے گاؤں میں سے امیر تھا اس کی تین بیٹیاں تھیں ایک بیٹی کا نام عشاء تھا دوسری بیٹی کا نام سلمہ تھا اور تیسری بیٹی کا نام امنہ تھا اور یہ سب بہت خوبصورت تھی لیکن اس کی چھوٹی بیٹی بہت خوبصورت تھی اور وہ ان دونوں بہنوں میں سب سے زیادہ حسین تھی.

بیٹی اسے چھوڑنا

اور وہ ان تینوں بیٹوں کے بہت پیارے کرتے تھے وہ اپنی چھوٹی سے سب سے زیادہ پیار کرتا تھا کیونکہ وہ اپنے بابا سے سب سے زیادہ پیار کرتی تھی لیکن باشاہ کو ڈر تھا کہ اس کی کوئی بیٹی اسے چھوڑنا چلی جائے وہ ڈرتا تھا کیونکہ وہ ان سب سے ہی بہت پیار کرتا تھا ایک دن بادشاہ اپنی ہی بڑی بیٹی کے پاس جاتا ہے

باپ کا بڑی بیٹی سے گفتگو کرنا:

باپ اپنی بڑی بیٹی عشاء کے پاس جاتا ہے اور اس کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہے اور اسے باتیں کرتا ہے پھر وہ اپنی بیٹی عشاء سے کہتا
اونچے میں جواب دوں گی پھر ہے کہ میں تم سے کچھ پوچھوں کیا تم مجھے اس کا جواب دو گی تو عشاء کہتی ہے.

بابا میں چھوٹی شہزادی

جی بابا اپ مجھے میں اپ کی ہر ایک بات کا جواب دوں گی پھر اس کا باپ اس سے کہتا ہے کہ تم مجھ سے کتنا پیار کرتی ہو وہ جواب دیتی ہیں کہ بابا میں چھوٹی شہزادی اپ سے سب سے زیادہ پیار کرتی ہوں باپ خوش ہو جاتا ہے اور اسے ایک سونے کا ہار دیتا ہے عشاء بہت خوش ہو جاتی ہے
پھر اس کا باپ وہاں سے چلا جاتا ہے

shehzadi ki kahani
shehzadi ki kahani

باپ کا اپنی دوسری بیٹی سے گفتگو کرنا:

اس کا بابا پھر اپنے دوسری بیٹی کے پاس جاتا ہے اور اسے جا کر یہی سوال کہتا ہے اس کی بیٹی اسے کہتی ہیں کہ بابا میں اپ سے دنیا سے سب پیار کرتی ہوں اس کا باپ خوش ہو جاتا ہے اور سونے کی اشرفیاں دیتا ہے

پھر باپ کا اپ نے سب سے چھوٹی اور لاڈلی بیٹی سے گفتگو کرنا:

باش اپنی چھوٹی بیٹی کے پاس جاتا ہے اور اسے بہت پیار سے اپنے پاس بٹھاتا ہے اور اسے باتیں کرنے لگ جاتا ہے پھر وہ اپنی بیٹی سے بھی یہی سوال پوچھتا ہے اور اس کی بیٹی اس کو جواب دیتی ہے .

غصے میں اپنی بیٹی

ایک نمک کے برابر بادشاہ کو بہت غصہ اتا ہے اور وہ اسے غصے میں ڈانٹنے لگ جاتے ہیں اور وہ کہتا ہے کہ یہ تو مجھے کل کو چھوڑ کے چلی جائے گی اس لیے اچھا ہے کہ یہ ابھی یہاں سے چلی جائے وہ غصے میں اپنی بیٹی کو کہتا ہے کہ تم یہاں سے چلی جاؤ

بابا سے بہت پیار

سب سے بیٹی یہ سن کر بہت دکھی ہو جاتی ہے اس کا نام کیرت تھا
اور وہ اور ہوتی روتی وہاں سے چلی جاتی ہے کیونکہ وہ اپنے بابا سے بہت پیار کرتی تھی اور اس کے بابا نے اسے اس سے گھر سے جانے کو کہا تھا

کیرت کی کہانی:

کیرت اپنے بابا سے بہت پیارے کرتی تھی اور جب اس کے بابا نے ایسے گھر چھوڑ کر جانے کو کہا تو وہ بہت غمزدہ ہو گیا اور وہ اپنے بابا کی ہر ایک بات مانتی او کچھ کہے بغیر وہاں سے چلی گئی اور راستے میں چلتے چلتے ہیں اسے ایک گھاس نظر اتی ہے اس نے ایک عمدہ لباس پہنا ہوتا ہےچھوٹی شہزادی  اور وہ چھوٹی شہزادی اس گھاس کا بھی ایک عمدہ لباس بناتی ہے اور پہن لیتی ہے.

یہ بھی لازمی پڑھے

ایک سچی اور درد بھری کہانی

پھر وہ باشاہ کے محل کے سامنے جا کر رک جاتی ہے جو باہر کھڑے کافی سپاہی ہوتے ہیں وہ ان سے کہتی ہیں کہ مجھے کام کی بہت ضرورت ہے مجھے ہر ایک کام اتا ہے کیا تم لوگ مجھے کوئی کام دے سکتے ہو میرے بانی ہو کے مجھے کسی کام پر رکھ لو مجھے ہر ایک کام اتا ہے.  اور نہیں ہم ایسے کسی کو بھی کام میں ہیں نہیں رکھ سکتے مہربانی کرو اور تم یہاں سے چلی جاؤ

ساری بات سن لی تھی:

پھر سے وہیں گزارش کرتی ہے اور کہتی ہے کہ مجھے کام کی بہت ضرورت ہے مجھے کام پر رکھ لو اس سے پہلے کسی سپاہی انکار کرتا وہاں سے ایک باورچی ا کر اس کے پاس کھڑ جاتا ہے اس نے اس کی ساری بات سن لی تھی شاید اس کو لڑکی پر طرح سے اگیا تھا اس نے لڑکی کو اپنے ساتھ لیاچھوٹی شہزادی  اور بورچی کھانے لے گیا اس نے لڑکی کو سارا کام بتایا اور اسے پھر سے سونے کی جگہ بھی بتا دیں,.

بڑی محفل

یہاں پر پہلے سے ہی اور بھی عورتیں کام کرتی تھی وہ وہاں پر جاتی ہے کسی کو بھی ہی قرت کا نام تو نہیں پتہ ہوتا لیکن اس کا عمدہ لباس دیکھ کر اس کا نام کی
اس کا نام گھسیاڑی رکھ دیتے ہیں کیونکہ اس لباس پہنا ہوتا ہے اگلے دن ہی محل میں حج کی مٹی ہے کہ بادشاہ نے ایک بڑی محفل کی تکریر کی ہے سب تیاریاں میں لگ جاتے ہیں.

بادشاہ کا شہزادہ

اس میں کہا جاتا ہے کہ کوئی بھی اس محفل میں ا سکتا ہے سب نوکرانیاں اپنے اپ کو سوارنے میں لگ جاتی ہے اور جب معافی کا دن اتا ہے تو وہ کسی ائی ڈی کو بھی جانے کو کہتے ہیں اور وہ بیماری کا بہانہ لگا کر کہتی ہے کہ نہیں اج میری طبیعت نہیں ٹھیک میں نہیں جاؤں گی.

ارام کرنے کو کہتے

پھر سب اسے ارام کرنے کو کہتے ہیں اور وہ اکیلی ہی گھر میں ہوتی ہیں کچھ دیر بعد کی سیاڑی اپنا گھاسچھوٹی شہزادی  والا لباس اتارتی ہے اور ایک عمدہ لباس پہنتی ہےچھوٹی شہزادی اور محفل میں چلی جاتی ہے.

خوبصورت لڑکی

وہ اپنا عمدہ لباس پہنتی ہے جو وہ اپنے ساتھ لے کر ائی ہوتی ہے پھر وہ تیار ہوتی ہے اور محفل میں چلی جاتی ہے ہر کسی کی نظر اس پر اٹھ رہی ہوتی ہے کہ اتنی ہی خوبصورت لڑکی کہاں سے ائی ہے ہر کوئی اس کے تعجب میں ہوتا ہے اور وہاں پر ایک بادشاہ کا شہزادہ بھی موجود ہوتا ہے

سارا وقت

بادشاہ کا بیٹا دیکھتا ہے اور اسے دیکھتا ہی رہ جاتا ہے پھر وہ اپنا سارا وقت بھی تیاری کے ساتھ ہی باتیں گزارنے میں گزار دیتا ہے

سب نوکرانیاں پھر سجنے میں تیار

اور بادشاہ کا بیٹا کسی اور کی طرف دیکھتا ہی نہیں ہے کیونکہ وہ بہت خوبصورت تھی اور ہر کوئی اس کے تاجر میں تھا ہر کوئی اس کی باتیں کر رہا تھا پھر بادشاہ کا بیٹا اپنا سارا وقت گھس سیاڑی کے ساتھ ہی باتیں کرنے میں گزار دیتا ہے اور پھر وہ کسی کی بھی نظر میں ائے بغیر محل میں واپس ا جاتی ہے.

پھر بادشاہ کا بیٹا

اور اگلے دن سب نوکرانیا سے کہتی ہیں کہ وہاں پر بادشاہ کا بیٹا بھی موجود تھا کاش تم بھی وہاں ہوتی اور اسے ملتی اور اس سے باتیں کرتی تو وہ اگے سے کہتی ہیں کاش میں بھی جا سکتی ہوں. پھر بادشاہ کا بیٹا کچھ دنوں بعد اس کے ہی خیال اب میں گم ہو جاتا ہے اور وہ پھر دوبارہ ایک جشن کا انتظام کرتا ہے.

عمدہ shehzadi ki kahani لباس نکالتی:

جس میں سب کو دعوت دیتے ہیں سب نوکرانیاں پھر سجنے میں تیار ہونے میں لگی ہوتی ہیں وہ پھر سے اسے کہتی ہیں۔ چھوٹی شہزادی کہ اج تم ہمارے ساتھ چلو گی لیکن وہ پھر ان کے ساتھ کوئی بہانہ لگا دیتی ہے کہ نہیں اج میں بھی اپ لوگ کے ساتھ نہیں ا سکتی میری اج پھر طبیعت خراب ہے اور وہ اسے ارام کا کہہ کر چلے جاتے ہیں.

shehzadi ki kahani
shehzadi ki kahani
بادشاہ کا بیٹا

پھر وہ اٹھتی ہے اور ایک اور اپنا عمدہ لباس نکالتی ہے عورت تیار ہونا شروع ہو جاتی ہے سب لوگ وہاں لطف اٹھا رہے ہوتے ہیں کیونکہ جشن کا نظام بہت ہی خوبصورت طریقے سے کیا جاتا ہے اور بادشاہ کا بیٹا اس کا انتظار کر رہا ہوتا ہے وہ تیار ہو کر جاتی ہے بادشاہ کے بیٹے کے پاس جاتی ہے وہ اسے بہت باتیں کرتا ہے .

shehzadi ki kahani سونے کی انگوٹھی:

اور پھر وہ اسے ایک سونے کی انگوٹھی دیتا ہے اورچھوٹی شہزادی  پھر وہ سب کے واپس انے سے پہلے محل میں واپس ا جاتی ہے اور سب لوگ اسے وہاں کی باتیں وہ بتاتے ہیں کچھ دنوں بعد بادشاہ کا بیٹے کو سوجی کا حلوہ کھانے کو دل کرتا ہے. اور جب یہ بات گھی سیاڑی کو پتہ چلتی ہے تو وہ باورچی سے کہتی ہے.

ملازم اسے لے کر اتے

کہ کیا میں خود یہ حلوہ بنا سکتی ہوں تو وہ اسے حلوہ بنانے کا کہہ دیتا ہے. پھر وہ حلوہ بناتی ہے اور اس میں سونے کی انگوٹھی رکھ دیتی ہے. جب بادشاہ کا بیٹا سن ہاں حلوہ کھاتا ہے اور دیکھتے ہیں.

کہ اس میں سونے کی انگوٹھی ہوتی ہے ہے پھر بادشاہ اسے کہتا ہے. کہ یہ کس نے بنایا ہے. اس کے ملازم اسے لے کر اتے ہیں اور اسے دیکھتے ہیں بادشاہ اسے پہچانے سے انکار کر دیتا ہے .

شادی کے بعد بادشاہ کوٹیشن: shehzadi ki kahani

کیونکہ پہلے وہ سے عمدہ لباس میں ملی ہوتی ہے. اور اب وہ ایک نوکرانی کے روپ میں ہوتی ہیں بادشاہ اپنے صفائیوں سے کہتا ہے. کہ تم کہ کس نوکرانی کو لے ائے ہو. میں نے تمہیں کہا تھا. کہ جس لڑکے نے یہ بنایا ہے. چھوٹی شہزادی  اسے لے کر اؤ اس کے سپاہی کہتے ہیں. کہ بادشاہ یہ وہی لڑکی ہے

جس نے سوجی کا حلوہ بنایا تھا پھر جب وہ بولتی ہے. تو بادشاہ کو یقین ہو جاتا ہے. کہ یہ وہی لڑکی ہے.

بڑے بڑے لوگ

پھر بادشاہ اپنے باپ اپنے باپ سے بات کرتا ہے اس لڑکی کے بارے میں کہ وہ اسے پسند کرنے گیا ہے پھر باشاہ اپنے بیٹے کی شادی اس لڑکی کے ساتھ کروا دیتا ہے پھر ان کی شادی کے بعد بادشاہ کوٹیشن رکھتا ہے جس میں گاؤں کے بڑے بڑے لوگ اتے ہیں.

کافی دیر ایک دوسرے سے باتیں

اور وہاں پر اس لڑکی کے گھر والے بھی اتے ہیں. اور اس کا باپ بھی اتا ہے. جب اس کا باپ اتا ہے. تو جشن کا انتظام دیکھتے ہیں ہر وقت ہے. کہ جشن کی ان تیاری تو بہت خوبصورت طریقے سے کی گئی ہے بادشاہ خوش ہو جاتا ہے.

لڑکی کا باپ

وہ کافی دیر ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں. پھر جب وہ کھانا کھانے لگ جاتے ہیں تو لڑکی کا باپ کہتا ہے. کہ اس میں نمک کم ہے. اور بادشاہ کہتا ہے کہ پھر کیا. ہوا میں اگر نمک کم ہے باقی چیزیں تو اس میں پوری ہیں.

shehzadi ki kahani

بادشاہ چھوٹی شہزادی  اسے یہ کہتا ہے پھر جب کیرت کا باپ بادشاہ کی یہ بات سنتا ہے. تو اس کی انکھوں میں انسو ا جاتے ہیں بادشاہ اسے ہر تنگی نظروں سے دیکھتا ہے. اور اسے پوچھتا ہے.

کھانا با ذائقہ shehzadi ki kahani

کہ تم اچانک کیا ہو گیا ہے. تم ٹھیک تو ہو پھر کیرت کا باپ اس سے ساری بات بتاتا ہے. کہ میری ایک چھوٹی بیٹی تھی. جو مجھ سے ناراض ہو. کر گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے. میں اس کی بہت فکر میں رہتا ہوںچھوٹی شہزادی  یا وہ بادشاہ کو اپنی بیٹی کا حلیہ بتاتا ہے. پھر بادشاہ اس اسے بلاتا ہے اور کہتا ہے. کہ جیسا حولیہ تم نے بتایا ہے کہ کیا کہیں وہ تمہاری ہی بیٹی نہ ہو.

نمک کے جتنا

کرت اپنے باپ کے سامنے  چھوٹی شہزادی اتی ہے. اور پھر اس کے باپ کو اس کی ساری بات یاد اتی ہے. کہ اس نے اپنے باپ سے کہا تھا کہ وہ اس سے نمک کے جتنا برابر پیارے کرتی ہے. اور پھر اس کے باپ کو سے اس کی اس بات کا احساس ہوتا ہے. کہ اس نے بات کی اس انداز میں کی تھی. پھر اسے ایک نمک کی ایک اوقات کا اندازہ ہو جاتا ہے.

shehzadi ki kahani غلطی کا احساس:

اور پھر وہ بادشاہ سے کہتا ہے. کہ اج میں اپنی بیٹی کی بات سمجھ گیا ہوں. کہ کھانے میں نمک نہ ہو تو کھانا با ذائقہ لگتا ہے چاہے اس میں باقی سب چیزیں کیوں نہ پوری ہوں. کھانے میں نمک نہ ہو. تو کھانا بائ ذائقہ ہوتا ہے اور ہوا اس میں کتنے ہی قیمتی مصالحہ جات کیوں نہ ڈال دیے جائے. لیکن جو ٹیسٹ نمک دیتے ہیں وہ کسی اور چیز میں نہیں ہوتا. پھر بادشاہ اس کی بیٹی کو بلاتا ہے.

بادشاہ اس کی بیٹی: shehzadi ki kahani  

بادشاہ اس کی بیٹی کو یہاں اپنے باپ کو دیکھتی ہے. تو بہت خوش ہوتی ہے. اور اس کا باپ کی خوشی کا. تو ٹھکانہ نہیں ہوتا کیونکہ وہ اپنی برسوں سے اپنی بیٹی سے بچھڑا ہوتا ہے. اور اسے اپنی غلطی کا احساس بھی ہو جاتا ہے. اور وہ اپنی بیٹی کو دیکھ کر بہت خوش ہوتا ہے اور اسے اپنے گلے لگا لیتا ہے.

وظیفہ پورے دل اور جان سے کرت:

اصل میں اسے اپنی بیٹی سے ملنے کی ایک اور بڑی وجہ تھی. کیرت کا باپ کیرت سے shehzadi ki kahani ملنے سے پہلے بہت پریشان ہوتا ہے اور وہ کہتا ہے کہ میں نے اپنی بیٹی کے ساتھ بہت غلط کیا اور میں وہ میری سب سے چھوٹی بیٹھی تھی اور میں اس کو بہت پیار کرتا تھا پھر وہ ایک بابا کے پاس جاتے ہیں اور اسے یہ اپنی ساری خدمتیں ہیں وہ اس کو ایک وظیفہ کرنے کو کہتا ہے اور وہ ایک وظیفہ بتاتا ہے.

shehzadi ki kahani
shehzadi ki kahani

پاک صاف جگہ: shehzadi ki kahani 

اور وہ کہتا ہے کہ یہ وظیفہ پورے دل سے کرنا ہے اور پانچ وقت کی نماز پڑھنی ہے اور وظیفہ کرتے ہوئے. پاک صاف کپڑے پہننا ضروری ہے پاک صاف جگہ پر کرنا ضروری ہے. اس میں کوئی بھی بے. ادبی نہ ہو اس کا اپ کو بہت خیال رکھنا ہے. اور اس وظیفے کو پورے دل سے کرنا ہے کیرت کا باپ ہاں کر دیتا ہے. اور اسے وظیفہ پوچھتا ہے اور وہ وظیفہ پورے دل اورshehzadi ki kahani جان سے کرتا ہے اور پاک صاف جگہ پر ہی کرتا ہے

ودودوں کا اسے 100 مرتبہ

او بابا اسے یہ وظیفہ ہو جاتا ہے یہ ودودوں کا اسے 100 مرتبہ پڑھنا ہے اور اپ یہ کسی بھی نماز کے بعد پڑھ سکتے ہیں اور اس کا باپ اس عمل کو تب تک کرتا ہے جب تک اسے اس کی بیٹی نہیں ملتی اور اخر کار وہ اس عمل میں کامیاب ہو جاتا ہے اور گرت کا اسے ملنا شاید اس کے وظیفے کا ہی عمل تھا کیونکہ اس نے بہت دل سے کیا تھا اور اسے یقین تھا کہ دن اس کو اس کی بیٹی ضرور مل جائے گی.

میری بیٹی مل گئی

اور وہ بہت خوش تھا. پھر بہت اس جب اس کو کیت مل جاتی ہے وہ بہت خوش ہوتا ہے. اور اپنی بیٹی کو لے کر اپنے گھر چلا جاتا ہے پھر وہ بابا کے پاس جاتا ہے shehzadi ki kahani. اور اسے کہتا ہے کہ میں بہت خوش ہوں جو اپ نے عمل مجھے بتایا تھا میں نے وہ کیا. اور مجھے میری بیٹی مل گئی اپ کا بہت بہت شکریہ اور پھر کیرت کا باپ اس بابا جی کو میں سونے کی اشرفیاں دیتا ہے.

وظیفے کا عمل

کہ اسے اس کی بیٹی مل گئی دنیا کی سب سے بڑی خوشی اس نے حاصل کر ہے. یہ اور یہ سب کچھ ہے اس کے وظیفے کی وجہ سے ہوتا ہے کہ کیسے کیت وہاں پر پہنچی. اور اسے باورچی کھانے میں رکھا گیا اور وہ بادشاہ کے بیٹے سے ملی.

شادی ہوئی:shehzadi ki kahani

اس کی شادی ہوئی پھر بادشاہ نے جشن کی انتظام کیا اس کا باغ وہاں سے اپی بیٹی ملا یہ سب کچھ اس کے ایک وظیفے کا عمل تھا جو کسی بھی روپ میں ہو پورا ہو سکتا تھا اور وہ پورا ہو گیا تھا ایک باپ کو اس کی بیٹی مل گئی.

خوشخبری مل جائے

امید کرتے ہیں کہ جو بھی جس کی بھی جو بھی پریشانی ہو وہ اس عمل کو کرے اگر کوئی اس کا پیارا سے دور ہو گیا ہے تو وہ اس عمل کو کرے اور پاک صاف جگہ پر رہ کر کرے.

shehzadi ki kahani: مقصد ضرور پورا ہوگا

اور پورا دل سے کرے۔چھوٹی شہزادی اس میں کوئی شک نہ رکھے اور اللہ پر یقین رکھ کر کرے اس کا مقصد ضرور پورا ہوگا اور وہ تب تک کرے. جب تک اس کا مقصد یا اس کو خوشخبری نہیں مل جاتی.

انشاءاللہ اللہ: shehzadi ki kahani

انشاءاللہ اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا. اور اس کو کامیابی بھی حاصل ہوگی.جس طرح سوداگر کو اس کی بیٹی مل گئی. کیا پتا اگر اپ کسی پریشانی میں کبھی اپ سے بچھڑ گئے. اور اب یہ عمل کرو اور اپ کو بھی اس سوداگر shehzadi ki kahani کی طرح ان کی خوشخبری مل جائے.

Leave a Comment