"dardnak khani” عامر اور اس کی امی اور عامر کی دو بہنیں ایک گاؤں میں رہتے تھے۔ عامر کے والد کا انتقال ہو چکا تھا جس کی وجہ سے عامر کی امی کی طبیعت ٹھیک نہیں رہتی تھی۔ عامر کی بہن کی شادی شہر میں ہوئی تھی ۔عامر کی ایک بہن کا نام شازیہ تھا اور دوسری بہن کا نام ماریہ تھا.
شازیہ کی شادی ہو گئی تھی۔ لیکن ماریہ اپنی کنواری تھی۔ اور عامر کی بھی شادی نہیں ہوئی تھی۔ گھر کی ساری ذمہ داری عامر پر تھیان کی نوکری کی کوئی خاص اچھی نہیں تھی گھر کا خرچ بڑی مشکل سے چلتا تھا۔ گھر کے حالات کچھ ایسے تھے کہ شازیہ کے خاوند کی جاب بہت اچھی تھی ۔
شازیہ اپنی امی:
شازیہ کے خاوند کا نام فراز تھا یہ شازیہ کی ہر خواہش پوری کرتا تھا۔ شازیہ کے دو بچے تھے۔ دونوں ہی بیٹے تھے۔ ایک پانچ سال کا تھا۔ اور ایک دو سال کا تھا۔ بہت پیارے بیٹے بہت ہی خوبصورت تھے۔ شازیہ اپنی امی کے گھر بہت کم آتی تھی۔ اورماریہ اپنی بہن کے گھر چلی جایا کرتی تھی۔ شازیہ اپنی بہن ماریا کو کہتی ہے۔
کہ ایک دو دن میرے پاس بھی رہ لیا کرو ماریہ کہتی امی کہتی ہے۔ بہن کے گھر رہنا اچھا ہوتا۔ ماریہ امی کے ساتھ آتی اور امی کے ساتھ واپس چلی جاتی۔ شازیہ کے خاوند فرازدو بھائی کنوارے تھے۔ امی ابو وفات پا گئے تھے۔ اس لیے شازیہ کی امی کو بہن کے گھر رہنا اچھا نہیں لگتا تھا۔ عامر جاب کے سلسلے میں بہت پریشان تھا۔
dardnak khani : میھٹائی لے کر اتا ہے
کئی جگہ اپلائی کیا ہوا تھا۔ کہ اچھی جاب مل جائے۔ سیلری بھی اچھی ہو جس سے ہم خوشحال زندگی گزار سکیں۔ اور بہن کی شادی کرسکیں۔ آخر کارعامر کو بہت اچھی جاب مل جاتی ہے۔ اور عامر گھر اتے ہوئے سچا اور دردناک میھٹائی لے کر اتا ہے۔ اتنی دیر میں ماریا اپنی امی کو یہ خبر دیتی ہے. کہ بھائی کی بہت اچھی جاب لگ گئی ہے.
اور اس کی امی بھی اٹھ کر بیٹھ جاتی ہے. اتنی دیر میں عامر بھی آ جاتا ہے۔ اور آ کر اپنی امی کے ماتھے پر بوسہ لیتا ہے۔ اور کہتا ہے۔ کہ اپ کی دعاؤں کی وجہ سے مجھے آج بہت اچھی جاب مل گئی ہے۔ ماریہ بھی اس چیز سے بہت خوش ہوتی ہے۔ اور اپنے بھائی کو بہت ساری دعائے دیتی ہے۔ اورعامر بھی بہت خوش ہوتا ہے۔
درخواستdardnak khani دی گاوں کا:
وہ میھٹائی سب کو کھلاتا ہے۔ عامر کی بہن ارو امی بہت خوش ہوتے ہیں۔ کہ عامر کی جاب لگ گئی۔ اور اب ہم خوشحال زندگی گزاریں گے۔ لیکن عامر کی امی کی طبیعت دن بد دن اور خراب ہوتی جا رہی تھی۔ سچا اور دردناک عامر بہت پریشان تھا۔ کہ میں کیا کروں۔ امی کو ہاسپٹل لے کرجاو یا نوکری پہ جاؤں۔ چھٹی بھی نہیں کر سکتا۔
عامر کی بہن ماریہ نے کہا بھائی میں امی کو ہاسپٹل لے جاتی ہوں۔ اپ اپنی جاب پر چلے جائیں۔ عامر نے کہا شام تک رک جاؤ میں سر سے چھٹی لے کر اتا ہوں۔ عامر جاب پر چلا گیا۔ عامر نے اپنے سر سے چھٹی کی درخواست دی۔ اور کچھ رقم مانگی سر نے رقم کی وجہ پوچھی کیا ضرورت پڑ گئی چھٹی کی وجہ پوچھی عامر نے بتایا۔
طبیعت dardnak khani v بہت خراب :
میری امی کی طبیعت بہت خراب ہے۔ وہ بہت بیمار ہیں۔ انہیں ہاسپٹل داخل کروانا ہے۔ گھر میں بس میں ہی ہوں۔ اس کے علاوہ کوئی مرد نہیں ہے۔ جو یہ سب کام کر سکے۔ ابو فوت ہو گئے ہیں۔ ساری ذمہ داری گھر کی میرے اوپر ہے۔ میری دو بہنیں ہیں۔ ایک ہی شادی ہو گی ہے۔ اور ایک کنواری ہے۔
عامر اپنے سر سے بات کر رہا ہوتا ہے۔ کہ اچانک ماریہ کا فون ا جاتا ہے۔ اور وہ کہتی ہے۔ کہ امی کی طبیعت بہت خراب ہے۔ اپ جلدی سے آ جائیں۔سچا اور دردناک عامر جلدی سے گھر چلا جاتا ہے۔ اور جا کر اپنی امی کو ہسپتال میں لے جاتا ہے۔ اس کی امی ہاسپٹل جاتی ہیں۔ اور اپنا چیک اپ کرواتی ہے۔ ڈاکٹر عامر کی امی کا چیک اپ کر کے عامر سے کہتے ہیں۔ ان کے کچھ ضروری ٹیسٹ ہیں۔ وہ ہمیں کروانے پڑیں گے۔
dardnak khani کینسر ہے
خیر ڈاکٹر نے کچھ ٹیسٹ لکھ دیتے ہیں۔ عامر سارے ٹیسٹ کرواتا ہے۔ اور کچھ دیر بعد جب ٹیسٹ کی رپورٹ آتی ہے۔ تو ڈاکٹر ٹیسٹ کو دیکھ کر کہتا ہے. کہ اپ کی امی کو دماغ کا کینسر ہے۔ جس کی وجہ سے ان کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہو جاتی ہے
ڈاکٹر عامر سے کہتا ہے۔ کہ اپ کی امی کو کچھ دن ہم ہاسپٹل میں ایڈمٹ رکھیں۔ کہ ان کو میڈیسن استعمال کروائیں گے۔ گاوں کا سچا اور دردناک جیسے ہی ان کی تھوڑی سی طبیعت ٹھیک ہو گی۔ تو آپ ان کو گھر لے جا سکتے ہیں۔ اور پھر ان کا باقی علاج اپ گھر میں کر سکتے ہے ۔عامر بہت پریشان ہو جاتا ہے۔
بہن ادھر ہی
یہ ساری باتیں سن کر۔ جس ہاسپٹل میں عامر کی امی ایڈمٹ ہوتی ہے۔ وہ ہاسپٹل بہت صاف ستھرا ہوتا ہے۔ ہسپتال میں ڈاکٹر بھی بہت اچھے ہوتے ہیں۔ اور عامر ایک روم لے لیتا ہے۔ ہاسپٹل میں اور عامر اور اس کے بہن ادھر ہی رک جاتے ہیں۔ اس ہسپتال میں بہت سی نرس ہوتی ہے۔ جو بہت اچھے اخلاق سے پیش اتی ہیں۔
ایک نرس سے عامر کی بہن کی دوستی ہو جاتی ہے۔ گاوں کا سچا اور دردناک اور خوبصورت بھی ہوتی ہے۔ عامر کی امی کا بہت خیال رکھتی ہے۔ عامر کے بہن ماریہ اور وہ نرس جس کا نام نور ہے۔ ماریہ کے بھائی کو نور اچھی لگنے لگتی ہے۔ اور نور بھی عامر کو پسند کرنے لگتے ہیں۔ اور عامر کی امیdardnak khani کا بہت خیال رکھتی ہے۔ نور عامر کی امی کو دوائی بھی ٹائم سے دے دیتی تھی۔
عامر کو نور سےdardnak khani پہلی نظر میں پیار ہو جاتا:
نور عامر کی امی کا علاج بہت اچھے سے علاج کرتی ہے۔ اور عامر کی امی کی بہت کیئر کرتی ہیں۔ عامر کی امی پانچ دن ہاسپٹل میں ایڈمٹ رہتی ہے۔ اور روزانہ ان کا چیک اپ کرتی ہے۔ بہت اچھے سے ٹریٹ کرتی ہے۔ اسی دورانdardnak khani روزانہ عامر بھی ہاسپٹل میں چکر لگاتا ہے۔ اپنی امی کے پاس رات کو رک جاتا تھا۔
اور نور سے ملاقات ہوتی رہتی تھی۔ اور عامر کو نور سے پہلی نظر میں پیار ہو جاتا ہے ۔پانچ دن روز عامر نور سے ملتا ہے۔ اور اس سے کچھ بات چیت کرتا ہے۔ اہستہ اہستہ ان میں دوستی ہونے لگ جاتی ہے. نور کی ڈیوٹی کبھی دن کو ہوتی تھی۔ یا کبھی رات کو ہوتی تھی۔ نور پانچ وقت کی نمازی ہوتی ہے۔
شام کے وقت dardnak khani جب عامر ہسپتال:
وہ نماز پڑھ کر عامر کی امی کے لیے بہت دعائیں کرتی ہے۔ کہ اللہ تعالی عامر امی کو صحت یاب کر دے۔ اور ماریہ بھی اپنی امی کے لیے بہت دعا کرتی ہے۔ عامر کی چھٹیاں بھی ختم ہو جاتی ہیں۔ اور جو جاب پر جانے لگ جاتا ہے۔ اور شام کو ہسپتال آ جاتا تھا صبح گھر جا کر نہا دھو کر جاب پر چلا جاتا تھا۔
شام کو پھر ہسپتال آ جاتا تھا۔ شام کے وقت جب عامر ہسپتال آیا نور بھی ادھر ہی بیٹھی ہوئی تھی۔ ماریہ کے پاس نوربھی بیھٹی ہوئی تھی۔ عامر کی امی سوئی ہوئی تھی۔ کہ اچانک عامر کی امی زور زور سے رونے لگتی تھی۔ اور چیخیں مارنے لگتی ہیں۔
یہ پانی دم کیا؛dardnak khani
دماغ کی درد کی وجہ سے اس کی اوازیں سن کر کمرے میں لوگ جمع ہوجاتے ہیں۔ عامر بہت پریشان ہو گیا تھا۔ اور ماریہ بھی رونے لگ جاتی ہے۔ عامر نے ڈاکٹر کو بلایا اور ڈاکٹر نے عامر کی امی کو انجیکشن لگا کر سلا دیا اور دوائی بدل کر دے دی۔ تاکہ ان کی طبیعت میں بہتری آ سکے۔
اسی رات ان کے کمرے میں ایک عورت آتی ہے۔ جس کے ہاتھ میں ایک پانی کی بوتل اور گلاس پکڑا ہوتا ہے۔ وہ آ کر ان سے کہتی ہے۔ کہ یہ پانی دم کیا ہوا ہے۔ اس کو اپنی امی کو پلا دیں۔ انشاءاللہ تعالی اللہ کے کرم سے اپ کی امی بہت جلدی ٹھیک ہو جائیں گی۔ وہ عورت اس وظیفہ کو دن میں تین دفعہ کرتی تھی۔
پانی میںdardnak khani دم؛
اور پانی میں دم کر کے ان کو دے دیا کرتیdardnak khani تھی۔ اور یہ پانی ان کو تب تک پلانا ہے۔ جب تک یہ ٹھیک نہیں ہو جاتی۔ اور جب بھی ان کو پانی کی طلب ہو تو ان کو یہی پانی دینا ہے۔ انشاءاللہ تعالی اللہ تعالی شفا دیں گے۔ اور اپ کو میں یہی وظیفہ بتاؤں گی۔ اپ بھی تین ٹائم وظیفہ کر کے ان کو پانی پلایا کریں۔
اور ان سے وظیفہ پوچھتا۔ اور نور پانچ وقت کی نماز پڑھتی تھی۔ یہ تین ٹائم اس وظیفے کو کرتی اور پانی عامر کی امی کو پلاتی تھی۔ اس کی امی دن بدن ٹھیک ہوتی چلی جاتی تھی۔ اور یہ ایک دوسرے کے بہت قریب ہو جاتے ہیں۔ فون پر باتیں کرنے لگتے ہیں۔ اور پھر ایک دوسرے سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر؛ dardnak khani
کچھ دن کے بعد عامر کی امی کو ڈسچارجdardnak khani کر دیا جاتا ہے۔ عامر جب ہاسپٹل آتا ہے۔ تو ڈاکٹر اسے تسلی دیتے ہیں۔ کہ اپ کی امی بہت بہتر ہو گئی ہے۔ اللہ تعالی کے کرم سے وہ بہت جلد صحت یاب ہو جائے گی۔ اپ ان کی بہت کیئر کریں۔ اور ان کا روٹین چیک اپ ضرور کرواتے رہیں۔ عامر اپنی امی کو لے کر گھر ا جاتا ہے۔
اور ان کی بہت ہیئر کرتا ہے ماریا بھی ان کی بہت کیئر کرتی ہے ماریہ کی بھی نور کے ساتھ بہت اچھی دوستی ہو جاتی ہے اور وہ بھی ایک دوسرے سے بات چیت کرنے لگتے ہیں نو ماریا اپنی امی کے متعلق احتیاطی تدابیر اس سے پوچھتی رہتی ہےپھر ایک دن عامر اپنی امی کا چیک اپ کروانے ان کو ہاسپٹل لے کر جاتا ہے۔
ہاتھ ٹھنڈےdardnak khani ہو جاتے؛
عامر کی نور سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ وہ دونوں لون میں بیٹھ جاتے ہیں۔ اور اس وقت کا موسم بہت خوشگوار ہوتا ہے۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چلنے لگتی ہیں۔ بادل بھی ایک دوسرے میں dardnak khani گھل مل جاتے ہیں۔ اور عامر اپنے پیار کا اظہار نور سے کرتا ہے۔ نور شرماتے ہوئے سر نیچے کر لیتی ہے۔ اور عامر اگے بڑھ کر نور کا ہاتھ تھام لیتا ہے۔
نور کاپنے لگتی ہے۔ اور ہاتھ ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ عامر نور سے کہتا ہے۔ میں تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا۔ میں تم سے بہت پیار کرتا ہوں۔ نور کچھ نہیں کہتی اور چپ چاپ عامر کی باتیں سن رہی ہوتی ہے۔ میں تم سے جلدی شادی کر لوں گا۔ نور کچھ نہیں بولتی۔ عامر بہت دل لبھانے والی باتیں کرتا ہے۔ جب عامر دیکھتا ہے۔
بغیر نہیں رہ سکتی؛
کہ میں نے اتنی باتیں کر لی ہیں۔ اور نور کوئی جواب نہیں دے رہی ۔ تو وہ نور کو پوچھتا ہے۔ کہ تم اتنی چپ چپ کیوں کیا کوئی بات ہے۔ جو تمہیں پریشان کر رہی ہے۔ تو مجھے بتا سکتی ہو۔ نور کہتی ہے۔ میں پریشان نہیں ہوں۔ بس ڈر رہی ہوں۔ کہ اگر ہمارے گھر والے نہ مانے تو کیا ہوگا۔ میں بھی تم سے بہت پیار کرنے لگی ہوں۔
اور تمہارے بغیر نہیں رہ سکتی۔ عامر کہتا ہے۔ تم فکر مت کرو۔ میری امی تمہارے گھر تمہاری امی کے پاس بہت جلد تمہارا رشتہ لے کر آئے گی۔ اور تمہاری امی کو منا لیں گے۔ نور عامر کی بات سن کر بہت خوش ہو جاتی ہے۔ اور عامر سے خوش ہو کر باتیں کرنے لگتی ہے۔ پھر کچھ دیر بعد پھر عامر اپنی امی کو لے کر گھر چلا جاتا ہے ۔
ہاتھ مانگوں گی؛
اور گھر جا کر اپنی امی سے نور کے بارے میں بات کرتا ہے. اور کہتا ہے کہ میں نور کو پسند کرتا ہوں۔ کیا اپ میرا رشتہ لے کر اس کے گھر جا کر اس کا رشتہ مانگیں گے میرے لیے اس کی امی کہتی ہے۔ تاکہ میں اس کو عزت سے شادی کر کے اس گھر میں ڈال سکوں ۔ عامر کی امی کہتی ہے۔ وہ تو بہت اچھی لڑکی ہے۔
نیک لڑکی ہے۔ عامر کی امی کہتی ہے۔ کیوں نہیں بیٹا میں اس کے گھر ضرور جاؤں گی۔ اور اپنے بیٹے کے لیے اسdardnak khani کا ہاتھ مانگوں گی۔اس کی امی کہ منا کرہی واپس اؤں گی۔ تم پریشان مت ہو۔ تم مجھے کسی دن اس کے گھر لے جانا ۔
یہ رشتہ بہتdardnak khani اچھا لگتا ہے؛
انشاءاللہ اللہ تعالی بہتر کریں گے تم پریشان مت ہو اگلا جو جمعہ اتا ہے اس دن عامر اپنی امی کو لے کر نور کے گھر چلا جاتا ہے اور اس کی امی سے بات کرتے ہیں عامر اپنی جاب سے اتنی ترقی کر چکا ہوتا ہے کہ وہ اپنا گھر بنا لیتا ہے۔
اور یہ سب کچھ نور کی dardnak khaniامی دیکھتی ہےdardnak khani تو وہ بھی مان جاتی ہے نور کی امی کو بھی یہ رشتہ بہت اچھا لگتا ہے۔ نور کے بھائیوں کو بھی یہ رشتہ بہت پسند آتا ہے۔ تو نور کے گھر والے اس رشتے کے لیے ہاں کر دیتے ہیں۔ اور پھر ان کی شادی ہو جاتی ہے۔ اور یہ دونوں اسی خوشی نہیں زندگی بسر کرنے لگتے ہیں۔